وزیراعظم نے سیاسی مخالفین پرتنقید کرکے چھوٹے پن کا مظاہرہ کیا، وزیراعظم تنقید کی زد میں !

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا سیاسی مخالفین پرتنقید کرنا ، ان کا چھوٹا پن نظر آیا، عمران خان قوم سے یکجہتی واتحاد کیلئے تقریر کررہے تھے،پھر سیاسی مخالفین کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے تھا ،بلکہ دعوت دیتے آئیں ملکراقدامات اٹھاتے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم کی تقریر پر اپنے تجزیے میں کہا کہ ناموس رسالت ﷺ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، وزیراعظم کی آج کی تقریر ایک اپیل تھی،عمران خان نے سلمان رشدی کے واقعے کا ذکر کیا، اور بھی واقعات بتائے، 1988میں سلمان رشدی نے توہین آمیز کتاب لکھی، اس وقت بے نظیر بھٹو کی حکومت تھی،

یہاں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے، حکومت نے کتاب پر پابندی بھی لگا دی تھی۔فرانس والے مسئلے پر ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کی بات کی، معاہدے میں لکھا تھا کہ فرانس کے سفیر کو بے دخل کیا جائے گا،بنیادی طور پر عمران خان سمجھانا چاہ رہے تھے اپنی ہی املاک کو نقصان نہیں پہناچان چاہیے۔لیکن اس کے ساتھ اچھا ہوتا کہ وہ لاہور واقعے کی مذمت کرتے، تحقیقاتی کمیشن بنانے کی بات کرتے۔جو لوگ زخمی ہوئے وہ شہری بھی مسلمان ہیں، جس طرح پولیس والوں کا زخمی ہونا قابل مذمت ہے۔ان کو بتانا چاہیے کہ ہم نے اقدامات اٹھائے اور کیوں ہم سلامی سربراہی کانفرنس منعقد نہیں کرسکے۔ فرق کیا ہے؟ یہ پہلا موقع تھا کہ فرانس کے صدر نے گستاخی کی تھی، اس سے قبل خاکے اور نچلے لیول پر انفرادی سطح پر واقعات ہوتے تھے۔ اس مرتبہ جو ہوا وہ غیرمعمولی تھا، کیونکہ وہاں کی ریاست کے سربراہ نے گستاخی کی تھی، اس لیے حکومت کو احتجاج کرنا چاہیے تھا ، فرانس کے سفیر کو نہیں نکال سکتے تھے تو کم ازکم اپنے سفیر کو واپس بلا لیتے۔اسی طرح اسلامی دنیا کو احتجاج کرنا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے ہم مشترکہ فیصلے نہیں کرتے۔ وزیراعظم کو آج کی تقریر میں سیاسی مخالفین کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے تھا ، ایسی تقریر جس میںآ پ سب سے مخاطب ہیں اور اتحاد کی بات کررہے ہیں تو پھر مولافضل الرحمان اور نوازشریف کی باتیں کرنا چھوٹا پن نظر آیا ، اچھا ہوتا دعوت دیتے کہ سب آئیں مل کر اقدامات اٹھاتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button