کارکنان کیلئے ویڈیو پیغام جاری کریں ، علماء کرام کا سربراہ تحریک لبیک سے مطالبہ

لاہور(نیوز ڈیسک) حکومت کی جانب سے علماء کرام کے وفد نے جیل میں سربراہ کالعدم ٹی ایل پی سعد رضوی سے ملاقات کی، علماء نے سعد رضوی سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی، انتشار اور جلاؤ گھیراؤ سے ملک کا نقصان ہوا، امن وامان کیلئے لاہور کا دھرنا بھی ختم کیا جائے، کارکنان کیلئے ویڈیو پیغام جاری کریں۔ تفصیلات کے مطابق صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں علماء وفد جیل میں سربراہ کالعدم ٹی ایل پی حافظ سعد رضوی سے ملاقات کی، وفد میں ثروت اعجازقادری، میاں جلیل شرقپوری، صاحبزادہ ابوالخیرزبیر اور دیگر بھی شامل ہیں۔ملاقات میں مذاکراتی وفد نے جیل میں ہی

سعد رضوی کے ساتھ افطاری کی۔ سعد رضوی اور علماء وفد کے درمیان 5 گھنٹے سے زائد وقت پر محیط مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔اس موقع پر علماء وفدنے سعد رضوی سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی۔ علماء نے سعد رضوی سے درخواست کی کہ انتشار اور جلاؤ گھیراؤ سے اپنے ہی ملک کا نقصان ہوا،ملک میں امن وامان کی فضا ء کو قائم رکھا جائے۔مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی جائے، لاہور کا دھرنا بھی ختم کیا جائے۔علماء وفد نے سعد رضوی سے ویڈیو پیغام جاری کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔ تاہم ابھی مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو مذہبی معاملات پر سخت بیان بازی سے روک دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں امن وامان،سیاسی امور اور مہنگائی کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں۔ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔تحفظ ناموس ﷺ کے مسئلے پر مسلم امہ کے ساتھ مل کرعالمی مہم چلا رہے ہیں۔وزیراعظم نے ترجمانوں کو مذہبی معاملات پر سخت بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے مختصر انداز میں پالیسی بیان دے دیا ہے۔کوئی بھی جمہوری حکومت سانحہ یتیم خانہ چوک کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ حکومت نے گزشتہ 4 ماہ کے دوران اس معاملے کو

مذاکرات اور منت سماجت کے ذریعے حل کرنے کی بھرپور کوشش کی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ہم نے معاملے کو بہتری کے ساتھ سلجھانے کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوششیں کیں۔ ہم نے مذاکرات کا راستہ کھلا رکھا ہوا تھا اور وہ یہ تھا کہ معاہدے کی رو سے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کے پابند ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button