فرانس سے تعلق توڑنا یورپی یونین سے تعلق توڑنا ہے، وزیراعظم

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں یورپ کو جانتا ہوں فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا اگر ایسا کرتے ہیں تو کوئی دوسرا یورپی ملک بھی ایسا ہی کرے گا۔انہوں نے قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو پچھلے ہفتے حالات ہوئے اس کی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا کہ میں آپ کے سامنے آؤں اور خطاب کروں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک دنیا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا اور اس کا نعرہ تھا ‘پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الااللہ، ہماے لوگ دین پر عمل کریں یا نہ کریں لیکن نبی اکرم ﷺ ہمارے لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں،

اس لیے ان کی شان میں دنیا میں کہیں بھی گستاخی ہوتی ہے، تو ہمیں تکلیف پہنچتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں دنیا پھرا ہوں اور اس عمل سے صرف ہمیں ہی تکلیف نہیں پہنچتی بلکہ دنیا بھی جہاں کہیں بھی مسلمان بستا ہے تو اسے تکلیف ہوتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ پچھلے ہفتے جو افسوناک حالات ہوئے، ایک جماعت نے ایسے پیش کیا کہ جیسے انہیں اپنے نبیﷺ سے دیگر پاکستانیوں سے زیادہ پیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے لوگ جس مقصد کے تحت لوگوں کو گھروں سے نکال رہے ہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ وہی میرا اور میری حکومت کا مقصد ہے، ہم بھی ان کی طرح یہی چاہتے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی ہمارے نبی کی شان میں گستاخی نہ ہو، صرف ہمارا طریقہ کار مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان یہ کہہ رہی ہے کہ فرانس میں جو ہوا تو اس پر فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا جائے، ان سے تمام رابطے ختم کر دیے جائیں، ہماری حکومت کا طریقہ کار مختلف ہے لیکن مقصد ایک ہی ہے، وہ بھی یہ چاہتے ہیں کہ کسی ملک میں کسی کی جرات نہ ہو کہ ان کی بے حرمتی کرے، ہمارا بھی وہی مقصد ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں یورپ کو جانتا ہوں، ہم سے فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو کوئی دوسرا یورپی ملک بھی ایسا ہی کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے فرانس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیا سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں یورپ

کو فرانس کا سفیر نکالا جائے گا تو کوئی اور ملک آزاد اظہار رائے کے نام پر گستاخی کرے گا تو کیا انہیں بھی نکالیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ کافی عرصے سے اس معاملے پر بات چیت چل رہی تھی لیکن ان کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا، ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسا کرنے سے نقصان ہمارا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہم معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری کررہے تھے لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ نچلی سطح پر یہ لوگ اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے ہیں، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔وزیراعظم

عمران خان کا کہنا تھا کہ 50 مسلم ممالک میں کوئی بھی مظاہرے نہیں کررہا لیکن کالعدم ٹی ایل پی چاہتی ہے ملک میں مظاہرے ہوں، ان لوگوں نے پولیس کی 40 گاڑیوں کو جلا دیا،4 پولیس اہلکار شہید، 800 سے زائد زخمی ہوئے، احتجاج سے 100سڑکیں بلاک ہوئیں، عوام کا نقصان ہوا، آکسیجن سلنڈر نہ ملنے سے اسپتالوں میں اموات ہوئیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button