حکومت نے تحریک لبیک سے معاہدے کی وضاحت کردی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ مذہبی جماعت کے ساتھ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاہدہ کیوں کیا ، یہ بات کلیئر کرلی جائے کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا تھا۔علی محمد خان نے کہا کہ معاہدہ یہ تھا کہ اسمبلی میں قرارداد پیش کی جائے گی ، جب مذہبی جماعت سے حال ہی میں مذاکرات ہوئے تو اس نے اپنی مرضی کی قرارداد لانے پر ضد کر لی ، ایک طرف حکومت سے مذاکرات کئے جا رہے تھے

لیکن دوسری طرف مارچ کی تیاریاں بھی کی جا رہی تھیں۔ دوسری طرف تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعتوں اور تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ، نیشنل کاؤنٹر ٹرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے کالعدم جماعتوں کی فہرست میں ٹی ایل پی کو 79 ویں نمبر پر شامل کیا گیا ، کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شمولیت کے بعد تحریک لبیک پاکستان کو فنڈز دینے پر پابندی عائد ہو گی ، ٹی ایل پی کو خیرات، امداد دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مترادف ہوگی ، نیکٹا، وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کے اثاثوں کے تعین کیلئے چیف سیکرٹریز کو خطوط بھجوا دیئے ، جس میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے ٹی ایل پی کے اثاثوں کا تعین کیا جائے۔یاد رہے کہ دو روز قبل حکومت پاکستان نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کیا گیا ، اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جارہی ہے، یہ فیصلہ اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997ء 11 (بی) کے تحت کیا گیا ، جبکہ نیشنل کاؤنٹر ٹرارزم اتھارٹی (نیکٹا) اور محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے حکومتی رٹ تباہ کردی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کے چھ کے قریب اداروں نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ، ٹی ایل پی کے حالیہ احتجاج کے نتیجے میں نیکٹا، محکمہ داخلہ پنجاب، اسپیشل برانچ پولیس، انٹیلی جنس بیورو اور وزارت داخلہ اور خارجہ امور نے ٹی ایل پی کو دہشت گردی کا نیا دور قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی تشدد اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button