وضو کے لیے پانی کا استعمال اسراف ہے ،گیلے ٹشو کا استعمال کریں،معروف عالم دین کے بیان پر عوام مشتعل ہوگئے

قاہرہ(نیوز ڈیسک) اسلام میں صفائی ستھرائی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ صفائی کو نصف ایمان بھی قرار دیا گیا ہے۔ اور جب معاملہ رب کے حضور پیش ہونے کے لیے نماز کی ادائیگی کا ہو تو پھر جسم کی خصوصی صفائی ستھرائی اور غسل بھی واجب ہوتا ہے۔ ہمارے مذہب میں نماز سے پہلے وضو لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اگرچہ بہت مجبوری کی صورت میں تیمم کی بھی اجازت ہے، مگر اس شرط کا اطلاق خاص موقعوں پر ہی ہوتا ہے۔مصر کے ایک مشہور عالم دین جو پہلے بھی اپنے بیانات کی وجہ سے متنازعہ ہیں، انہوں نے ایک بار پھر اپنی لاکھوں لوگوں کی تنقید کا رُخ اپنی جانب کر لیا ہے۔

العربیہ نیوز کے مطابق مصری عالم دین سعد الدین الھلالی نے وضو کے لیے پانی کو اسراف (کسی چیز کا غیر ضروری استعمال) قرار ددے دیا ہے۔ممصر میں ان دنوں ایتھوپیا اور سوڈان کے ساتھ النھضہ ڈیم کی تعمیر کے تنازع کی خبروں کی بھرمار ہے جس میں ملک کو درپیش پانی کے مسائل پر بہت لے دے ہو رہی ہے۔اسی تناظر میں جامعہ الازھر کے ایک عالم دین کا سوشل میڈیا کے ذریعے دیا جانے والا بیان جنگل میں آگ کی طرح پھیلا ہوا ہے۔جامعہ الازھر میں تقابلی فقہ کے استاد سعد الدین الھلالی نے یہ بات زور دے کر کہی ”کہ مصر میں پانی کی کمیابی پر قابو پانے کے لیے اللہ کی اس نعمت کا بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ پانی کو وضو کرتے ہوئے خصوصی طور پر ضائع ہونے سے بچایا جائے۔“انھوں نے اپنے موقف کی تائید میں سیرت رسول سے احادیث کے کئی حوالے بھی دیے۔ ان کے بقول روزانہ کی بنیاد پر وضو کی صورت میں پانی کا استعمال بہت بڑا اسراف ہے۔الھلالی نے کہا ہے کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کی خاطر ہمیں وضو کے لیے گیلے ٹشو پیپر استعمال کرنے چاہیں۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح زراعت میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈرپ اریگیشن کا سہارا لیا جا رہا ہے، اس طرح ”وضو کو منطقی انداز“ سے مکمل کر کے ہم پانی کا ضائع روک سکتے ہیں۔مصری پروفیسر کے خیالات مشتہر ہونے ہی ملک اور بالخصوص سوشل میڈیا پر ان کے خلاف تنقید کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔یاد رہے کہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ سعد الدین الھلالی نے متنازع بیان یا فتوی دے کر ملک کو تہہ وبالا کیا ہے۔ معلومات کے مطابق ان کے ایسے ہی متعدد متنازع بیانات مصری معاشرے میں ہیجان پیدا کرنے کا باعث بنتے رہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button