غیر مسلم ماہرین نے’ روزہ‘ کو کورونا سے بچاؤ کیلئےاہم قرار دے دیا

دُبئی(نیوز ڈیسک)روزہ گناہوں کے خلاف ڈھال ہے۔ اس نفلی عبادت سے جسم اور روح کی بھی تطہیر ہوتی ہے اور خدا کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے۔ گناہ خزاں کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں ۔ روزہ دُنیا اور آخرت میں فلاح پانے کی ایک اہم کُنجی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں بھی مسلم کمیونٹی رمضان کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے۔ اس حوالے سے امارات کے غیر مسلم ماہرین غذائیت نے روز ہ کو کورونا سے بچاؤ کے لیے اہم ترین ہتھیار قرار دے دیا ہے۔دُبئی کے آسٹر ہسپتال منخول کی ایک ماہر غذائیت سشما گھاگ کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے دُنیا بھر میں لاکھوں جانیں جا چکی ہیں۔

یہ موذی وائرس کمزور قوت مدافعت والے افراد کو اپنا خاص نشانہ بنا رہا ہے۔ رمضان المبارک میں مسلم کمیونٹی روزہ رکھے گی۔روزہ کورونا سمیت متعدد وبائی امراض کے خلاف بڑا تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ اس سے جسم میں بہت زیادہ قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ صاف ستھری خوراک اور جدیدایکسرسائزز بھی جسمانی مدافعت کو بڑھاتی ہیں۔ جدید ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کے امیون سسٹم پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ دراصل ہمارا یہ امیون سسٹم یعنی مدافعتی نظام ایسے خلیوں (Cells) اور مالیکیولز پر مشتمل ہے جو وبائی امراض سے بچاؤ کرتے ہیں۔ تین روز تک روزہ رکھنے کے بعد جسم میں نئے وائٹ بلڈ سیلز کی پیدائش شروع ہو جاتی ہے جو کسی بھی انفیکشن کے خلاف امیون سسٹم کو مزید طاقتور بنا کر بہترین تحفظ فراہم کرتے ہیں۔دُبئی کے بُرجیل ہاسپٹل فار ایڈوانسڈ سرجری کی ماہرِ غذائیت دانیا الاطرش نے کہا کہ روزے کے ڈھیروں ڈھیر فوائد ہیں۔ اس سے خراب غذائی عادات سدھارنے میں مدد ملتی ہے۔ فٹنس کا حصول اورموٹاپے پر قابو پانا ممکن ہو جاتا ہے۔ کھانے پینے میں مناسب وقفہ ملنے سے جسمانی اعضاء کو اپنی مرمت کا موقع مل جاتا ہے۔ روزہ قو ت مدافعت بڑھاتاہے۔ اس لیے روزہ لازمی رکھنا چاہیے۔آسٹر کلینک ابو شگراکے جنرل پریکٹیشنر ڈاکٹر ہیرس چندیان مُوچی نے کہا ہے کہ ویکسین روزے کی حالت میں لگوائی جا سکتی ہے کیونکہ پٹھے میں لگنے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔ جس کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔ تاہم کورونا کی علامات ظاہر ہونے پر روزہ رکھنا مناسب نہیں، کیونکہ بار بار دوا کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسی طرح ویکسین لگوانے پر اگر حالت خراب ہو جائے تو روزہ توڑا جا سکتا ہے کیونکہ دوا وغیرہ نہ کھانے سے حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button