شراب لائسنس کیس، عثمان بزدار مشکل میں پھنس گئے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب کے قریبی رشتہ داراورڈی پی او ساہیوال امیر تیمور بزدار نےنیب لاہور میں پیش ہوکرجوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کےسامنےشراب لائسنس کیس کےمعاملےمیں اپنابیان ریکارڈکرادیا ہے۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے امیر تیمور سے 21 سوالات پوچھے گئے، کچھ سوالات کےجوابات میں ان کا کہنا تھا کہ اس پر کچھ نہیں کہ سکتا۔امیر تیمور بزدار نے کچھ جوابات کے لئے کہا کہ مجھے یاد نہیں ہے، ذرائع کے مطابق امیر تیمور بزدار سے متعلق نیب نے اہم ریکارڈ مانگ لیا ہے، انھیں آئندہ ہفتے دوبارہ طلب کیا جائے گا۔قومی احتساب بیورو نے سینئر بیوروکریٹ سمیت 6 افسران کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔

سیکرٹری سپیشلائزڈ اور سابق سیکرٹری ایکسائز نبیل اعوان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ ڈپٹی سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر افسران کو بھی بلایا جائے گا۔شراب لائسنس کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے 17 سوالوں کا جواب نیب میں جمع کروایا جا چکا ہے۔وزیر اعلی پنجاب نے اپنے جواب میں کہا شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، لائسنس کے اجراء میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، شراب کا لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے اور ماضی میں کل 11 لائسنس جاری کیے گئے، 9 لائسنس ڈی جی ایکسائز نے خود جاری کیے، سال 2000 اور 2001 میں گورنر نے لائسنس جاری کیے۔تحریری جواب میں کہا گیا وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجرا کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی، اکرم اشرف گوندل نے لائسنس جاری کر کے دوبارہ سمری وزیراعلی پنجاب سیکرٹریٹ بھجوائی، پرنسپل سیکرٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی۔جواب میں سردار عثمان بزدار نے کہا ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا۔اس لائسنس کو لاہور ہائیکورٹ نے 2019 میں بحال کر دیا، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل ابھی بھی زیر التوا ہے، نجی ہوٹل کے لائسنس پر آج تک شراب کی ایک بھی بوتل فروخت نہیں ہوئی، ہوٹل انتظامیہ نے لائسنس کو ری نیو کروانے کے لیے بھی اپلائی کر رکھا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button