برطانوی تھینک ٹینک نے سعودی عرب سے تعلقات بہتر بنانے کا کریڈٹ جنرل قمر باجوہ کو دیدیا
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی تھنک ٹینک نےسعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا کریڈٹ آرمی چیف کو دے دیا،برطانوی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا سہرا جنرل باجوہ کو جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق دنیا کی قدیم ترین دفاعی تھینک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ تنازع کو ٹھنڈا کرنے کا کریڈٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو دیا ہے۔تجزے میں کہا گیا کہ جنرل باجوہ گذشتہ ہفتے دورہ سعودی عرب میں سعودی حکام کو یقین دہانی کرائی گئی کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعلقات قائم رہیں گے۔
جنرل باجوہ اور سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان نے تعلقات کو حقیقت پسندانہ بنایا ہے جس میں دونوں ملک تاریخ اور نعروں سے آگے بڑھ کر ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں۔تجزیے میں کہا گیا ہے کہ جنرل باجوہ دنوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو ذاتیات اور ون مین شو سے ہٹا دیا ہے جب کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔جس کی وجہ سے پاکستان میں سعودی ادارے کے ماتحت پہلی نجی سرمایہ کاری کی بنیاد رکھی گئی ہے۔اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو ایک ارب ڈالر کی واپسی پاکستان میں 20 ارب ڈالرز کی نجی سعودی سرمایہ کاری کے مقابلے میں معمولی ہوتی ہے۔ جب کہ دوسری طرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوئے جہاں سعودی حکومت نے تربیت کے لیے پاکستانی فوج بڑھانے کی درخواست دی۔آرمی چیف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسا تاثر ملا ہے کہ معاملات ابھی زیر التوا ہیں، رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ابھی تک معاملات زیر التوا ہیں اور ممکن ہے کہ ایک،دو ماہ کے دوران آرمی چیف ایک بار پھر سعودی عرب کا دورہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان وفد کو شکایات کی گئیں کہ ترکی اور طیب اردگان جس کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کوئی زیادہ اچھے نہیں،پاکستان اس کے ساتھ تعلقار کو ایک نئی شکل دے رہا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت خراب ہونا شروع ہوا جب اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران عمران خان نے طیب اردگان کو خراج تحسین پیش کیا۔پاکستان کو ترکی اور ایران کے ساتھ نئے سفارتی بلاک کا حصہ بننے کی بجائے سعودی عرب کے بلاک میں رہنا چاہئیے۔