حکومت جو زمین دو لاکھ روپے فی ایکڑ خریدنا چاہ رہی ہے ہم اس کا سالانہ چوبیس لاکھ روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں

لاہور(نیوز ڈیسک) اسے حسن اتفاق کہیں یا پھر ظلم و زیادتی کا عکس کہ موجودہ حکومت میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے جینے کی خاطر حکومت سے ریلیف لینے کی خاطر احتجاج ہی کیا ہے۔کسانوں سے لے کر ڈاکٹرز تک،اساتذہ سے لے کر ڈیلی ویجرز تک،فیکٹری مالکان سے لے کر دہاڑی دار طبقے تک اور اب اپنی زمینوں اور اپنے گھروں میں رہنے والے افراد نے بھی لینڈ مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنی پنجاب حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رکھی ہے۔گزشتہ روز ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں راوی اربن منصوبے کے متاثرین اس خوفناک حقیقت سے پردہ

اٹھاتے نظر آ رہے ہیں کہ پنجاب حکومت اس ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت ان کے ساتھ کتنی بڑی زیادتی کرنے جا رہی ہے۔متاثرین کا کہنا تھا کہ جس زرعی زمین کو حکومت دو لاکھ روپے فی ایکٹر خریدنا چاہ رہی ہے ہم اسی زمین کا ٹیکس چوبیس لاکھ روپے سالانہ حکومت کو ادا کر رہے ہیں۔ایسے میں یہ زیادتی نہیں تو کیا ہے۔حکومت سیدھا سیدھا ہم غریب لوگوں کی گردن پر لات رکھ کر لینڈ مافیا کو نوازنا چاہ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت ماحوال صاف رکھنے اور آلودگی سے بچاؤ کے نعرے لگاتی نظر آتی ہے جبکہ اس پراجیکٹ کے تحت لاہور شہر کی آلودگی میں اور بھی اضافہ ہو گا کہ لاہور شہر کے قریب کے دیہات کو ختم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت لالی پاپ دیتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ وہ اس پراجیکٹ کے تحت دریائے راوی کے پانی کو صاف کرے گی مگر پہلے یہ تو بتائیں کہ دریا میں پانی ہو گا تو صاف ہو گا پہلے پانی لے کر آئیں تاکہ اسے صاف کیاجا سکے۔متاثرین نے کہا کہ ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ اپنے حق کے لیے ہم ہر فورم پر جائیں گے ا ور زمینیں بچانے کی خاطر ہمیں اپنی جانیں بھی قربان کرنا پڑیں تو ہم تیار ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button