ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو حفظان صحت کے کھانے کی دستیابی کو یقینی بنائے،سینیٹر رحمان ملک

اسلام آباد (وہاب علوی سے)ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو محفوظ اور حفظان صحت کے کھانے کی دستیابی کو یقینی بنائے۔ ان خیالات کا اظہارسابق وزیر داخلہ و چیئرمین سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں اسلام آباد میں صارفین کے تحفظ کے لئے نیٹ ورک کے زیر اہتمام’’آئی سی ٹی میں سیف فوڈ پر میڈیا کی اورینٹیشن‘‘کے پروگرام کے دوران کیا ۔ سینیٹر رحمان ملک تربیتی سیمینار میں بطور مہمان خصوصی مدعو تھے۔انہوں نے کہا کہ صحت مند آبادی ملک کی معیار زندگی، اقتصادی اور معاشی ترقی کو بڑھاتی ہے،پاکستان میں بیماری میں اضافہ غیر محفوظ

خوراک کی وجہ سے ہے،جس شرح سے پاکستان میں صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں وہ تشویشناک ہے،غیر محفوظ خوراک نئی قسم کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں جن کا علاج مشکل ہے،محفوظ اور صحت مند خوراک کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے،محفوظ اور صاف ستھری خوراک تمام بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کی پہلی لائن ہے،بدقسمتی سے ہمارے ملکوں میں غیر محفوظ اور غیر صحتمند اشیائے خورد و نوش فروخت ہو رہے ہیں،دارالحکومت سمیت پورے ملک میں کھانے کے معیار کی نگرانی کا کوئی اتھارٹی موجود نہیں ہے،یہ انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ ہمارے کھانوں کے اشیاء میں ملاوٹ ہے،ہماری موجودہ قانونی نظام غذا میں ملاوٹ پر قابو پانے کے حوالے سے بہت کمزور ہے۔ ریستوراں اور اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں بھی غیر محفوظ کھانا پیش کیا جارہا ہے،اسکولوں اور کالجوں کے باہر ریڑھیوں پر غیر معیاری کھانے کی اشیاء اور مشروبات فروخت ہورہے ہیں،غیر صحتمند کھانا ہمارے بچوں کی صحت کو بھی بری طرح متاثر کررہا ہے،2018 میں بطور چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کے گوشت فروخت کرنے کا نوٹس لیا تھا،ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کا گوشت اسلام آباد اور راولپنڈی میں فروخت کیا جا رہا ہے،قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قانون سازی اور آئی سی ٹی فوڈ اتھارٹی کے قیام کی سفارش کی تھی،اسلام آباد و ملک کے ہر ضلع میں سلاٹر ہاؤس کے قیام کی بھی سفارش کی تھی،ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات دئیے تھے،

خالص فوڈ اتھارٹی بل 2019 کو میری کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا،کمیٹی کے اجلاس میں خالص فوڈ اتھارٹی بل 2019 پر مکمل غور و خوض کے بعد اس کی منظوری دی گئی تھی،اس بل میں دارالحکومت میں فوڈ اتھارٹی کے قیام اور عہدیداروں کی تقرری کی درخواست کی گئی تھی،بل میں اشیائے خوردونوش کے نظم و نسق اور انتظام کے لئے ایک جامع طریقہ کار موجود ہے،بل میں ملاوٹ اور غیر صحتمند کھانوں کے کاروبار میں ملوث افراد کے لئے سزاؤں کا تعین بھی کیا گیا،جب تک وفاقی اور صوبائی سطح پر فوڈ اتھارٹی قائم نہیں ہوتے محفوظ خوراک کا حصول ممکن نہیں،قومی سطح پر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اتھارٹی کی اشد ضرورت ہے۔ تربیتی سیمینار میں نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر نوشین حامد پارلیمانی سیکرٹری نے بھی فوڈ ریگولیٹری اتھارٹی کی اہمیت کے بارے میں اپنے خیالات شیئر کیے اور یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کو سینیٹ میں بھی اٹھائیں گی۔ حنا کیانی ، پروجیکٹ کوآرڈینیٹر ، نیٹ ورک نے کہا کہ آئی سی ٹی واحد جگہ ہے جہاں فوڈ ریگولیٹری باڈی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یا تو قومی اسمبلی سینیٹ کے ذریعہ پہلے سے منظور شدہ بل پاس کر سکتی ہے ورنہ سینیٹ قومی اسمبلی کے ذریعہ پیش کردہ بل کو منظور کرسکتا ہے۔تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے شرکاء میں اسناد تقسیم کی اور سیمینار منعقد کرنے پر دی نیٹ ورک کی انتظامیہ کو مبارک باد پیش کی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button