نواز شریف نے وطن واپسی کیلئے بڑی شرط رکھ دی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )حکومت سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے ایک بار پھر سے متحرک ہو گئی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لانے کے لیے تمام ذرائع استعمال کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا خیال ہے کہ نواز شریف کو جھوٹی میڈیکل رپورٹس بنوا کر باہر بھجوایا گیا تاہم دوسری جانب ن لیگ کے رہنما کہتے ہیں کہ عمران خان اور ان کے وزراء نواز شریف کے بیرون ملک بھیجے جانے کے بارے میں جعلسازی کا الزام لگا کر یہ بھول جاتے ہیں کہ اس میں خود ان کا کتنا حصہ تھا۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و
تجزیہ کار ارشاد عارف کا کہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتا نواز شریف واپس آئیں گے کیونکہ وہ دوبارہ جیل نہیں جانا چاہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر نواز شریف کو کہیں سے یقین دہانی کرا دی گئی کہ پاکستان واپس آنے پر آپ کو گرفتار نہیں کیا جائے گا تو وہ آ جائیں گے۔ارشاد عارف نے مزید کہا کہ اگر مریم نواز کی مزاحمتی پالیسی جاری رہی تو پھر مسلم لیگ ن کا ووٹ ٹوٹے گا۔کیونکہ ووٹ اسی پارٹی کو ملتا ہے جس کے بارے میں یہ تاثر ہو کہ ان کی حکومت آئے گی۔بزدار حکومت اگر کوشش کرے تو ایک ماہ کے اندر ن لیگ میں ٹوٹ پھوٹ ہوسکتی ہے۔دوسری جانب توشہ خانہ ریفرنس میں نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مؤخر کردی گئی ہے۔احتساب عدالت اسلام آباد کے جج سید اصغرعلی موسم گرما کی تعطیلات کے باعث چھٹیوں پر ہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مرکزی کیس کے ساتھ ہوگی۔نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے اور توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت 9 ستمبر کو ہوگی۔ خیال رہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں مفرور قرار دینے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔نواز شریف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ وہ مفرور نہیں بلکہ ضمانت منظوری پر بیرون ملک گئے، بیرون ملک علاج جاری ہے لہٰذا نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا سامنا کرنے کی اجازت دی جائے۔درخواست کے متن میں تھا کہ احتساب عدالت نے 29 مئی کو قابل ضمانت اور 11جون کو ناقابل ضمانت وارنت گرفتاری جاری کیے جب کہ احتساب عدالت نے 30 جون کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی لہٰذا احتساب عدالت کےاحکامات کالعدم قرار دیےجائیں۔