شہزاد اکبرکی تعیناتی غیرقانونی قرار دے کرتنخواہیں، الاؤنسز واپس لیے جائیں

کراچی (نیوز ڈیسک) اسلام ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی تعیناتی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے کا فیصلہ محفوظ کرلیا ، آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتے ہیں، شوگرملز کیس کے فیصلے میں لکھ دیا کہ شہزاد اکبروفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوسکتے،وزیراعظم پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ منیں معاون خصوصی شہزاد اکبر کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ معاون خصوصی شہزاد اکبرکی

تعیناتی غیرقانونی قرار دے کرتنخواہیں، الاؤنسز واپس لیے جائیں۔ معاون خصوصی شہزاد اکبر کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ، اقرباء پروری اور وزیراعظم کے حلف کے خلاف ہے۔شہزاد اکبر اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے ہرقسم کا کردار ادا کررہے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ڈکلیئر کرچکی کہ مرزا شہزاد اکبر وفاقی حکومت نہیں، محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت نہیں ہوجاتی۔آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتے ہیں۔ وزیراعظم پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔شہزاد اکبروفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوسکتے، ہم نے اپنے شوگرملز کیس کے فیصلے میں لکھ دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رول آف لاز کا ایشو ہے تو بہتر نہیں کہ آپ اپنی بارکونسلز کے پاس لے جائیں۔ گورننس کی کمی اور قوانین پر عملدرآمد نہ کرنے سے ایشوز پیدا ہوتے ہیں۔کیا ہمیں یہ وقت اس طرح کے معاملات کی بجائے اپنے سائلین کو نہیں دینا چاہیے؟عدالت نے سوال کیا کہ شہزاد اکبر نے چیئرمین نیب کے معاملات میں مداخلت کی؟ کیا ایف آئی اے کے معاملات میں مداخلت کی؟ آپ نے ایسا کچھ ہمارے سامنے نہیں رکھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے ایک اہل شخص کو اپنا مشیر نہیں رکھا تو یہ ان کی صوابدید ہے۔آپ کیلئے ہم آبزرو کردیتے ہیں کہ نیب آزادادارہ ہے، اس میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا۔وکیل نے کہا کہ اب دو دن سے یہ بات آرہی ہے کہ نوازشریف کو کس نے چھوڑا؟ نوازشریف کو محکمہ زراعت نے چھوڑ ا ہے۔وکیل امان اللہ کنرانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ غیرمنتخب نمائندوں کو رکھنا آئین

اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔شہزاد اکبر وفاقی کابینہ کے ممبر ہیں۔قومی اسمبلی میں کل وفاقی وزیر کے ہوتے ہوئے بھی انہوں نے جواب دیے ہیں۔اسلام ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی تعیناتی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button