جن لوگوں کو جہانگیر ترین جہاز میں بٹھا کرلائے وہ وزیراعظم سے کیا مطالبات کرنے لگے؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنی ہی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے خطرہ ہے۔یا پھر یوں کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو اپنے آس پاس موجود لوگوں سے خطرہ ہے اور یہ بات عمران خان کے علم میں ہی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ عمران خان یہ باتیں نہیں جانتے،انہوں نے ایسے ہی نہیں کہا کہ مجھے سب کی رپورٹیں دی جانی چاہئیے۔وزیراعظم عمران خان نے سب پر نطریں رکھنا کی بھی ہدایت کی ہے اور یہ بھی کہا کہ مجھے تمام وزراء کی رپورٹ دی جانی چاہئیے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ دوسری جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔

اس سے پہلے جب مائنس ون کی بات ہوئی تو میں نے شاہ محمود اور جہانگیر ترین کی بات کی تھی۔عمران خان سے جتنے لوگ مل رہے ہیں ان کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور وہ جہانگیر ترین کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں،یہ وہی لوگ ہیں جن کو جہانگیر ترین جہاز میں بٹھا کر لائے تھے۔ان لوگوں کی اکثریت ابھی بھی جہانگیر ترین کے ساتھ مخلص ہیں۔میری اطلاعات کے مطابق انہوں نے عمران خان کے سامنے سخت مطالبات رکھے ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ جہانگیر ترین بیٹھ کر انہیں یہ سب کرنے کا کہہ رہے ہیں لیکن ان کو پتہ ہے کہ اس وقت عمران خان کو ہماری ضرورت ہے کیونکہ تحریک عدم اعتماد کا سوال ہے تو یہاں پر الیکٹیبلز کی یہاں بہت ضرورت ہو گی۔دوسری جانب سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کئی سال سے اندرونی گروپنگ تحریک انصاف کا مسئلہ رہی ہے جس کے نتیجے میں 2013ء کے پارٹی کے واحد انتخابات کے بعد ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کی نوبت بھی آئی۔ تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ اب اپنے قریب ترین ساتھی جہانگیر ترین کے چلے جانے اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے وزیراعظم عمران خان نے دوسرے آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ان میں سے ایک اپنے اتحادیوں چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی سے پھر تعلقات استوار کرنا ہے اور ان کے بڑے چوہدری کی عیادت کے لیے جانے سے برف پگھلنے لگی۔ وزیراعظم عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی سے ٹیلی فونک رابطے میں سینیٹ انتخابات میں مدد بھی طلب کی جس پر انہیں مثبت جواب ملا۔ جبکہ دونوں رہنماؤں میں جلد ملاقات پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button