پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑگئی ؟بلاول بھٹو نےشمولیت سے صاف انکار کردیا

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق بلاول نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا اس فیصلے کی وجہ پی ڈی ایم فیصلوں سے بے زاری ہے یا پھر اسلام آباد جانے سے گریز؟پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں پیپلز پارٹی کا وفد شرکت کرے گا، بلاول 18 جنوری کو سکھر میں ایک تقریب میں شرکت کریں گے، جب کہ 19 جنوری کو عمر کوٹ کا دورہ کریں گے،

اس کے بعد پی ڈی ایم کے 23 جنوری کے سرگودھا جلسے میں شریک ہوں گے۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ریلی اور احتجاج کا فیصلہ آئندہ الیکشنز میں ووٹ کو عزت دینے کے لیے کیا گیا ہے، موجودہ وزیر اعظم کے خلاف فارن فنڈنگ کیس ہے، جس پر پُر امن احتجاج میں تمام کارکنان اور ٹکٹ ہولڈرز سب شریک ہوں گے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت دیگر وزرا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم ریاست مدینہ کے اعلان کے مطابق چاہتے ہیں کہ یہاں دینی قوتوں کا احترام ہو اور ہم بھی دینی مدرسوں کو پاکستان کا مینار سمجھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 562 مدرسے ہیں اور ان میں سے 92 رجسٹرڈ ہیں لیکن ہمیں نئے مدرسے رجسٹر کرنے میں بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام وزارتی کمیٹیوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے اور فروغ نسیم نے قانونی مشورہ دیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اسی کے تحت یہ الیکشن میں حصہ لینے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جس الیکشن اور جس اسمبلی پر انہیں اعتراض ہے اسی میں حصہ لینے جارہے ہیں اور اصلاحات بھی نہیں کر رہے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں اُمید ہے کہ یہ سینیٹ کے انتخابات میں بھی حصہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے توقع ہے کہ کسی جگہ امن و امان کا کوئی مسئلہ

کھڑا نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جہاں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت جاری ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم ان کے راستے میں کوئی رکاؤٹ نہیں بنیں گے اور ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی حکومت کی اس نیک دلی اور اچھی خواہش کا احترام کریں گے اور قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button