خفیہ جائیدادیں سامنے لانے کیلئےبرطانوی کمپنیوں کیساتھ کیا کرناچاہیے، عمران خان کو مشورہ دیدیا گیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس بھیجنے والے عمران خان کے سامنے ہمالیہ جیسی ایک دیوار ہیں۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئرصحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ براڈ شیٹ کمپنی کے چیف کیوے ماسوی کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ نوازشریف جھوٹ نہیں بولتے بلکہ جب بولتے ہیں تو سرا سر جھوٹ بولتے ہیں۔براڈ شیٹ ایک کمپنی ہے جو تحقیقات اور ریسرچ کرتی ہے ، مشرف نے کہا کہ یہ آپ کو ٹاسک دیتے ہیں، ہم اس کی فیس دیں گے، جو سیاستدانوں کی غیر ملکی جائیدادیں ہیں ان کا پتہ چلا دیں۔ کمپنی نے کام شروع کردیا،

جب وہ کام کررہے تھے تو ایک دن مشرف نے کہا کہ اس کام کو بند کردو کیونکہ این آراو ہوگیا تھا، انہوں نے ایک معاہدہ کیا ہوا تھا ، اب اسے توڑ تو نہیں سکتے ،ان کے جتنے پیسے اس وقت بنتے تھے ، ان کو دے دیتے ۔مشرف تو چلے گئے مگر اب کمپنی کی فیس تو ادا کرنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے آگے ہمالیہ جیسی ایک دیوار کھڑی ہے ، وہ نوازشریف اور زرداری نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نواز شریف کو ملک سے باہر بھیجا، کچھ سازشی ہیں جنہوں نے بھیجا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک طاقتور آدمی نے بتایا کہ شریف خاندان کی تین سو جائیدادیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو کمپنی سے مذاکرات کرنے چاہئیں، ان سے یہ بھی گارنٹی لے لیں کہ کم ازکم سو دو سو ارب روپے کی جائیدادیں ریکور ہونی چاہئیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس سے زیادہ کی ہو جائیں گی۔ہارون الرشید نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جس میں نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم ہے ، یعنی پورا ملک ایک ہی سسٹم میں ہے ۔ اس میں ایک خود کار نظام ہوتا ہے ، جیسے گھر میں بجلی چلی جاتی ہے تو مین سوئچ آف ہوجاتا ہے تاکہ بجلی آنے کی صورت میں شارکٹ سرکٹ سے آگ نہ لگے ، واپڈا کا آئیڈیا غلام اسحاق خان امریکہ سے لائے تھے ۔ انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب مسئلہ یہ ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں ہیں اور اس کی نوعیت بد ل گئی ہے ،اس کے اوپر ایک ادارہ این ٹی ڈی سی ہے ، اس کے سربراہ رفعت خواجہ ہیں، وہ پی ایچ ڈی اور اچھے آدمی ہیں لیکن فیلڈ میں انہوں نے کبھی کام نہیں کیا،یہ ان کی زیادتی نہیں بلکہ لگانے والوں کی زیادتی ہے ، بجلی کا مسئلہ گدو میں پیدا ہوا، دھند میں شارٹ سرکٹ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، وہاں پر مینٹی نینس ٹھیک نہیں کی جارہی، ہر جگہ پر گورننس اچھی نہیں ہورہی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button