برطانیہ کا نواز شریف کو مزید رکھنے سے انکار،سابق وزیراعظم کی اگلی منزل کا انتخاب کرلیا گیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت لندن میں موجود ہیں،نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ملک سے باہر بھیجا گیا تھا، ان کا علاج تو نہ ہو سکا تاہم کچھ ماہ بعد ہی نواز شریف نے لندن میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔حکومت بھی نواز شریف کو لندن بھیج کر پچھتا رہی ہے،نواز شریف کی وطن واپسی کے امکانات بھی نظر نہیں آرہے۔کہا جاتا ہے کہ نواز شریف کو دوست ممالک کی مدد حاصل ہے جس میں سعودی عرب شامل ہیں۔سینئر صحافی صابر شاکر کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ نواز شریف کسی نئی پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔

اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ تین دن قبل ہمارے پاس خبریں سامنے آئی تھیں کہ نواز شریف سے ایک سعودی وفد ملا ہے۔یہ ملاقات نواز شریف کے بیٹے کے دفتر میں ہوئی۔دوںوں کے درمیان کافی دیر تک بات چیت ہوتی رہی،انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز نے جو آخری پریس کانفرنس کی تھی اس میں وہ کافی اکھڑی اکھڑی تھیں۔ان کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آرہا تھا۔جس سے واضح ہو رہا تھا کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو کہا ہے کہ اس سے پہلے پاکستانی حکومت کا آئینی اور قانونی دباؤ آئے کہ ایک بندہ جو سزا یافتہ ہے وہ علاج کے لیے لندن گیا ہے لیکن واپس نہیں آ رہا،اس سے تاثر پیدا ہوتا ہے کہ برطانیہ مجرموں کو پناہ دے رہا ہے تو لہذا نواز شریف یا تو اپنے ملک چلے جائیں یا پھر کہیں اور منتقل ہو جائیں۔اب سعودی عرب نواز شریف کو پناہ دیتے ہیں یا نہیں یہ وقت بتائے گا تاہم سعودی عرب میں ایک اہم شخصیت کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری روابط ہیں۔وہ پہلے بھی شریف خاندان کی مدد کرتے رہے ہیں اور اب مدد کر رہے ہیں۔دوسری جانب نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز اور بیٹی رابعہ عمران سمیت 6 ملزمان کی جائیدادیں قرق کرلی ہیں۔لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل حکام نے عدالت میں پیش کیا۔عدالت کے روبرو شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر کی تکلیف کے حوالے سے کل ڈاکٹر آیا،

میں کینسر کا مریض ہوں، میرے معدے اور کینسر کے حوالے سے چیک اپ نہیں ہو رہا، مجھے میری میڈیکل رپورٹس بھی ایک مہینے بعد دی گئیں، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ صرف سیاسی انتقام ہےاور کسی کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔جس پر احتساب عدالت کے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات سن لی ہے، آپ کا جو مسئلہ ہے آپ لکھ کر مکمل طور ہر عدالت کو آگاہ کریں، آپ جب درخواست دیں گے تو اس پر علیحدہ سماعت کروں گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button