اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی وطن واپسی کا امکان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کے حوالے سے میڈیا پر مختلف قسم کی خبریں گردش کرتی رہیں تاہم وزیراعظم عمران خان نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی دراڑ نہیں ہے۔عمران خان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے دوست ملک کے دباؤ کی خبروں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک فلسطین کو اپنا حق نہیں ملتا اسرائیل کو تسلیم کرنا ممکن نہیں۔اس معاملے پر ملک میں بھی بحث جاری ہے۔اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم کر لیتا ہے تو پھر پاکستان کو بھی کرنا پڑے گا۔

اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری دفاع جنرل (ر) نعیم لودھی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں کبھی دو ممالک کے تعلقات پتھر پر لکیر نہیں ہوتے۔جب مفاد آگے پیچھے ہوتے ہیں تو پھر تعلقات میں اتار چڑھاؤ بھی آتا ہے۔کسی بھی ملک کو یہ ہدایات نہیں دی جا سکتی کہ وہ آپ کے حساب سے چلے۔بین الاقوامی تعلقات میں دو باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آپ کسی کو فائدہ پہنچانے کی پوزیشن میں ہوں جس کے لیے آپ کو معاشی طور پر مضبوط ہونا چاہئے۔دوسرا یہ کہ آپ کسی کو گزند پہنچانے کی پوزیشن میں ہوں تو اس ضمرے سے بھی ہم خود کو نکال لیتے ہیں۔جس طرح بھارتی آرمی چیف سعودی عرب آئے اور ایک تبدیلی آئی اس پر پاکستان کو پریشان تو ضرور ہونا چاہئیے لیکن بہت زیادہ سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا مڈل ایسٹ خاص طورر پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کوئی متبادل نہیں۔سابق سیکرٹری دفاع جنرل (ر) نعیم لودھی نے مزید کہا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب میں پاکستان کی فوجی ٹریننگ ، نیوی ٹریننگ ابھی بھی مضبوط ہے،اس میں ابھی کوئی کمی نہیں آئی ہے دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے،لیکن اس میں کمی آنے کے امکان ہیں،سنا ہے کہ جنرل راحیل شریف واپس آ جائیں گے،اس قسم کی بات چیت چل رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے علاوہ کسی ملک نے یہ اعلان نہیں کیا کہ ہم مدینہ منورہ اور خانہ کعبہ کے لیے اپنی جان لڑا دیں گے۔سعودی عرب اور پاکستان کے عوام میں بھی گہرا تعلق ہے۔اس لیے کوشش کرنی چاہئیے کہ تعلقات خراب نہ ہوں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button