بڑے یورپی ملک سے کورونا کی نئی خطرناک قسم دریافت، کئی ممالک نے سفری پابندیاں عائد کردیں

لندن (نیوز ڈیسک) عالمی وباء کورونا وائرس کی ایک نئی اور خطرناک قسم سامنے آنے پر کئی ممالک کی طرف سے برطانیہ کے ساتھ سفری پابندیاں عائد کردی گئیں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالینڈ نے یکم جنوری تک برطانیہ کے سفر پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جب کہ بلجیئم کی طرف سے بھی برطانیہ کے سا تھ اپنی سرحد بند کردی گئی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ فرانس نے بھی برطانیہ کے ساتھ سفری پابندیاں عائد کرنے پرغورشروع کردیا اور اس سلسلے میں جلد ہی باقاعدہ اعلان بھی کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، چار سو وبا کی بادل چھائے ہیں ایک طرف

جہاں ماہرین اس مہلک وبا کی موثر ویکسین تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی ایک اور قسم بھی موجود ہے۔انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ میں تیزی سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے ، اپنے بیان میں چیف میڈیکل آفیسر کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم آئی ہے جو بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے اور اس پر ہمیں تیزی سے کام کرنا ہوگا تاکہ یہ زیادہ اموات کا سبب نہ بن سکے ، اعداد و شمار کے مطابق یہ نئی قسم جنوب مشرق میں پھیل رہی ہے جبکہ ایڈوائزری گروپ نے بھی نئی قسم کے تیزی سے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔دوسری جانب کورونا وائرس کی نئی قسم کے تیزی سے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے لاک ڈاؤن کے چوتھے درجے کی پابندیاں متعارف کرادی ہیں ، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ٹیئر فور کا اطلاق لندن سمیت ساؤتھ ایسٹ کے علاقوں میں اتوار سے ہوگا جبکہ کرسمس پر 5 روز کیلئے نرم کی جانے والی پابندیاں اب صرف ایک روز نرم کی جائیں گی ، ٹیئر فور والے علاقوں میں غیر ضروری اشیاء کی دکانیں، جم اور ہیئر ڈریسرز بند رہیں گے تاہم لوگ کام پر جانے، ورزش اور ایجوکیشن یا چائلڈ کیئر کیلئے گھر سے نکل سکیں گے ، ٹیئر فور والے علاقے کے لوگوں کو کرسمس ببل بنانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی تاہم دیگر علاقوں میں صرف کرسمس والے دن 3 گھرانوں کے افراد مل سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیئر فور پر نظر ثانی 30 دسمبر کو ہوگی، لوگ نیو ائیر پر بھی قواعد کا خیال رکھیں ، ٹیئر فور والے علاقے کے لوگوں کو گھر سے باہر رات گزارنے اور بیرون ملک جانے سے بھی گریز کا مشورہ دیا گیا ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button