عمران مافیا 225 ارب کی گندم ، 400 ارب کی چینی جیبوں میں بھر چکا،پی ٹی آئی حکومت پر الزامات

لاہور (نیوز ڈیسک)سینیئر لیگی رہنما و ترجمان پاکستان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیٹرولیم انکوائری رپورٹ اس چور حکومت کی چوری کا ایک اور ثبوت ہے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک دوائی ، چینی ، آٹا ، بجلی ، گیس اور تیل مافیا چلا رہا ہے۔عمران مافیا 225 ارب کی عوام کی گندم ، 400 ارب کی چینی میں ڈاکے سے جیب بھر چکا ہے۔ بجلی کا گردشی قرض2360 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ، یہ اس کا حساب دیں، گیس کا گردشی قرض 1000 ارب

کی تاریخی سطح پر پہنچ گیا ، اس کا جواب کون دے گا ؟۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران مافیا نے اربوں روپے عوام اور مریضوں کی دوائی کی مد میں لوٹ لیے، آٹا چینی چوروں کی اربوں کی پیٹرولیم اور ایل این جی ڈکیتی پکڑی گئی، لوٹ مار کے ماہرین اور لٹیرے ملک پر مسلط ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران صاحب 4 ڈالر کی ایل این جی 19 ڈالر میں کیوں خرید رہے ہیں ؟ کوئی سوال کوئی جواب۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ کی بد ترین گیس لوڈ شیڈنگ جاری ہے، وزارت پیٹرولیم 122 ارب روپے کی ایل این جی چوری کرنے والوں کے حوالے کی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل پیدا ہونے والے پٹرولیم بحران پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ اس تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ڈی جی آئل ایک ایسے شخص کو تعینات کیے گیا جس کے پاس آئل سیکٹر میں کوئی تجربہ نہیں۔شفیع آفریدی نامی شخص ایک ویٹرنری ڈاکٹر ہے جسے وزارت میں ن لیگ کے دور میں ڈی جی آئل لگایا گیا۔ تحقیقاتی اداروں نے پٹرولیم ڈویژن سے سوال کیا کہ شفیع آفریدی کی خلاف ضابطہ تقرری کیوں کی گئی۔ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ وزارت کے حکام کو اس تعیناتی کا علم ہی نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق پٹرولیم ڈویژن کے ذیلی اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان بھی پٹرول بحران کی وجوہات میں شامل ہے۔وزیراعظم عمران خان کو پیش کردہ پٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ میں ایف آئی اے نے بحران کا ذمہ دار پٹرولیم ڈویژن کے ذیلی اداروں کو ٹھہرایا ہے۔ رپورٹ میں پٹرول

بحران کے دوران کمپنیوں کے پاس وافر ذخیرہ موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پٹرولیم بحران کا باعث بنیں۔پٹرول پمپس کو جان بوجھ کر پٹرولیم کی سپلائی روکی گئی۔کمپنیوں کے پاس ذخیرہ ہونے کے باوجود مصنوعی بحران پیدا کیا گیا۔بحران کے دوران حکومتی اداروں نے کمپنی کے ذخیرے کی جانج پڑتال نہیں کی۔تحقیقاتی رپورٹ میں بحران کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ایف آئی اے کے وزارت پڑولیم سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button