ایران نے ترکی سے ہاتھ ملالیا، امریکہ میںہلچل

تہران (نیوز ڈیسک) پچھلے ہفتے جب امریکہ نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو اس حوالے سے نیٹو سربراہ نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ کتنے افسوس کا مقامل ہے کہ نیٹو کے اتحادی اب ایک دوسرے پر پابندیاں عائد کرنے پر لگ گئے ہیں۔حالانکہ دو اتحادی ملکوں کے درمیان ڈیل ہوئی تھی اور تیسرے اتحادی نے اٹھ کر ان پر پابندی عائد کر دی جو کہ اچھی مثال نہیں ہے۔امریکا کی طرف سے ترکی پر روسی دفاع نظام حاصل کیے جانے کے بعد پابندی کے خلاف ایران نے صدا بلند کرتے ہوئے اسے ناجائز قرار دے دیا۔ترک صدر رجب طیب اردوان روسی دفاعی نظام کو خریدنے کے اپنے موقف پر ڈٹے رہے

اور اسے حاصل کر کے دم لیا۔ روس کی جانب سے دفاعی نظام کی ترکی کو ترسیل گزشتہ برس کر دی گئی ہے۔اس وقت اس کی تنصیب اور آزمائشی عمل جاری ہے۔امریکا نے ترکی کو اس روسی نظام کے حصول سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ترکی پر روسی دفاعی نظام خریدنے کی پاداش میں عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی توہین قرار دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جواد ظریف نے لکھا کہ امریکا کو اب پابندیاں لگانے کا نشہ ہو گیا ہے اور وہ اس عادت سے مجبور ہو کر بین الاقوامی قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک ان امریکی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور وہ ترک عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے ٹویٹر پر ’ ہمسائے سب سے پہلے‘ کا ہش ٹیگ بھی لگایا۔دوسری طرف عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر حسن روحانی نے کابینہ سے ٹیلی کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کے امریکا کا نیا صدر بننے پر زیادہ پُرجوش نہیں تاہم ٹرمپ کی رخصت پر مسرت ضرور ہے۔صدر حسن روحانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دہشت گرد کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص اخلاقی اور انسانی اصولوں سے کتنا محروم ہے۔ جس نے بہت سارے مظالم کیے، جو ایک قاتل تھا اور جس نے ہماری کورونا ویکسین کی کوششوں کو بھی نہیں بخشا۔ایران کو دیگر خلیجی ممالک کے برعکس کورونا وبا کی بڑی شدت کا سامنا ہے اور وہ عالمی ادارہ صحت سے ویکسین کی خریداری کا منصوبہ بھی رکھتا ہے تاہم ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اس منصوبے کے آڑے آتے رہے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست ہوئی جب کہ مسند صدارت کے لیے ڈیموکریٹ کے امیدوار جوبائیڈن نے فتح حاصل کی ہے اور وہ آئندہ ماہ عہدے کا حلف اُٹھا لیں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button