فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیانات، وزیراعظم عمران خان کا شدید ردعمل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ توہین آمیز خاکوں کے ذریعے اسلام پر حملے لاعلمی کا نتیجہ ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لیڈرکی خاصیت ہے کہ وہ لوگوں کو متحد رکھتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے لوگوں کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر میکرون کو انتہا پسندوں کو موقع نہیں دینا چاہیے تھا، انہیں دنیا کو تقسیم کرنے کے بجائے معاملات کو حل کرنا چاہئے تھا، لیکن انہوں نے نے مزید پولرائزیشن اور احساس محرومی پیدا کرنے کی کوشش کی۔

عمران خان نے کہا کہ صدر میکرون انتہا پسندوں کا راستہ روک کر مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھ سکتا، لیکن بدقسمتی سےانہوں نے دہشت گردوں کی بجائے اسلام پر حملہ کرکے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی، فرانس کے صدر نے توہین آمیز کارٹون کی نمائش سے اسلام اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹارگٹ کیا اور جان بوجھ کر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی، اس قسم کی چیزیں بنیاد پرستی اور انتہاپسندی کا باعث بنتی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ توہین آمیز خاکوں کے ذریعے اسلام پر حملے لاعلمی کا نتیجہ ہیں، صدر میکرون نے دین کو سمجھے بغیر یورپ اور پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو تکلیف دی ہے، لاعلمی پر مبنی عوامی بیانات مزید نفرت ، اسلامو فوبیا اور انتہا پسندی کی جگہ پیدا کریں گے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ فرانس کے ایک اسکول میں ایک استاد نے آزادی اظہار رائے کے سبق کے دوران متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے 2006 میں شائع کردہ گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔جس کے چند روز بعد ایک شخص نے مذکورہ استاد کا سر قلم کردیا تھا جسے پولیس نے جائے وقوع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا اور اس معاملے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک قرار دیا گیا تھا۔مذکورہ واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کو ‘ہیرو’ اور فرانسیسی جمہوریہ کی اقدار کو ‘مجسم’ بنانے والا قرار دیا تھا اور فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے بھی نوازا۔برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق

پیرس میں مذکورہ استاد کی آخری رسومات میں فرانسیسی صدر نے خود شرکت کی جس کے بعد 2 فرانسیسی شہروں کے ٹاؤن ہال کی عمارتوں پر چارلی ہیبڈو کے شائع کردہ گستاخانہ خاکوں کی کئی گھنٹوں تک نمائش کی گئی تھی۔ایک روز قبل ہی ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب پر مسلمانوں سے متعلق متنازع پالیسیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایمانوئل میکرون کو ‘دماغی معائنہ’ کرانے کی ضرورت ہے۔ترک صدر نے اناطولیہ کے شہر قیصری میں ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا تھا کہ ایسے سربراہ مملکت کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں جو مختلف مذہبی گروہوں کے لاکھوں ممبروں کے ساتھ اس طرح سلوک کرتا ہو: سب سے پہلے انہیں اپنا دماغی معائنہ کروانا چاہیے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button