سارے ڈاکو اکٹھے ہوجاتے ہیں کہ ان کواین آر او دو، وزیراعظم

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سےہمارےاداروں کے درمیان کوآرڈینیشن میں بھی کمی نظرآئی ، سارے ڈاکو اکٹھے ہوجاتے ہیں کہ ان کواین آر او دے دیں ، این آر اودینا اورسمجھوتہ کرنا آسان راستہ ہے لیکن یہ تباہی ہے ، مشکل فیصلے ہی آپ کوآگے لے جاتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے سفرمیں منزل اورسمت کا تعین بہت ضروری ہے، جس کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں ، کیوں کہ قومیں طے کرتی ہیں کہ ہم نے کدھرجانا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا ویژن دھندلا ہوگیا ، قوم کے وژن میں یکسوئی نہیں ہے ،

سترکی دہائی میں سیاستدان اپنی تقریرمیں سب سے پہلے جاگیردار اور سرمایہ دارکوبرابھلا کہتے تھے ، جب کہ آج سارے ڈاکو اکٹھے ہوجاتے ہیں کہ ان کواین آر او دے دیں ، موجودہ صورتحال میں ہمارئے لیے این آر او دینا اورسمجھوتا کرنا ایک آسان راستہ ہے لیکن اس میں پاکستان کی تباہی ہے ، یہ چھوٹی سوچ ہوتی ہے کہ صرف پیسا بنایا جائے ، ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کرکٹرزکوصرف کرکٹ کی باتیں کرنی چاہییں؟ جب کہ میں نے کرکٹ میں جدوجہد اورمقابلہ کرنا سیکھا جاتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو ملک نیوکلیئر ٹیکنالوجی بنا سکتا ہے وہ کچھ بھی بنا سکتا ہے لیکن ہمارے ادارے آپس میں منسلک نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہی قوم ترقی کرتی ہے جو ایکسپورٹ کرتی ہے۔ ہم نے حکومتی اداروں کو بتانا ہے کہ ان کی مدد کریں جو پیسہ کمانا چاہتے ہیں۔ہمارے ملک میں منافع کمانے کو جرم سمجھا جاتا ہے اور رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔ ہم اس سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں نئے کاروباری افراد کو سہولیات دی جائیں۔ تبدیلی دماغ کے استعمال سے آتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ مقامی سطح پرکارڈیک اسٹنٹ کی تیاری اہم پیش رفت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماراسب سے بڑا مسئلہ بیرون ملک سے اشیا کی مانگ تھی یہی وجہ ہے کہ ہرکچھ عرصے بہت ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔ ہمارا یہ فیصلہ کہ اپنے ملک میں اشیا تیار کریں گے، کامیاب ثابت ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا جب تک ہم اپنی ایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی ضرورت پیش آتی رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری نہیں ہوگی

توملک آگےکیسےبڑھےگا۔ کوئی ملک ملائیشیا کی طرح صرف ربڑاور ٹین بیچ کرترقی نہیں کرسکتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ چین نے ایکسپورٹ کوبڑھایا اور ان کا ملک ترقی کرتا گیا۔ ملکی ترقی کےلیےڈالر آنے چاہیے نہ کہ باہرجانے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بہتری کا راستہ آسان نہیں ہوتا۔ مشکل فیصلے انسان کو کامیاب کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے اداروں میں باہمی تعاون کا فقدان ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button