پاکستان دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتاہے: احسن اقبال

شواہد پر مبنی منصوبہ بندی صرف ڈیٹا کے ذریعے ہی ممکن ہے، ملک دشمن بیانیہ بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے
بہتر فیصلہ سازی کیلئے ایک قابل رسائی ڈیجیٹل ڈیش بورڈ کی ضرورت ہے، ڈی فور ڈی پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب

اسلام آباد: منصوبہ بندی و ترقی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں دنیا کی 10 سے 15 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی صلاحیت ہے، لیکن 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ملک کو ایک دھائی کے استحکام کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور یونائیٹڈ نیشنل پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے مشترکہ ڈیٹا فار ڈیولپمنٹ (ڈی فور ڈی) کے زیر اہتمام اعلیٰ سطح کے پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ جس طرح پچھلی صدی میں صنعتی انقلاب میں تیل کو کلیدی حیثیت حاصل تھی وہی اہمیت آج ملکی معیشت میں ڈیٹا کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا کسی بھی معیشت کیلئے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ قومی ترقی کے ایجنڈے میں ڈیٹا کی تخلیق، ترقی، پھیلائو اور اس کے اثرات کو یقینی بناتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 1998 میں قائم کی جانے والی نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی نے پاکستان کو ان چند ممالک میں شامل کر دیا جنہوں نے شہریوں کا ڈیٹا بینک تیار کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2013 میں سائبر سیکیورٹی، مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، کے قومی مراکز قائم کئے تاکہ ڈیٹا سائنس کی بنیاد پر ترقی کی منزل کو حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کو قومی معیشت کو مضبوط کرنے کےلئے لاکھوں لیپ ٹاپس نوجوانوں کو تقسیم کئے گئے تاکہ وہ ڈیجیٹل انقلاب میں پیش قدمی کر سکیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ 3G اور 4G کی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نے ڈیجیٹل انقلاب کی راہ ہموار کی اور چین کی مدد سے سیٹلائٹ کا آغاز کیا گیا ہے جس سے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی کو ممکن بنایا جا سکے گا۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ شواہد پر مبنی منصوبہ بندی صرف ڈیٹا کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس طرح دشمن کے بیانیہ کو بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ وسائل کا ایک ایسا مرکز قائم کیا جائے جو پالیسی سازی میں حکومت کی رہنمائی کرے۔
وزیر اعظم کی ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی کی معاون رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے ڈیٹا کی بڑی اہمیت ہے۔انہوں نے کہا کہ بہتر فیصلہ سازی کیلئے تمام وزارتوںکو ایک قابل رسائی ڈیجیٹل ڈیش بورڈ کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے ڈی فور ڈی کی اہمیت پر زور دیا اور یو این ایف پی اے کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی دستیابی، تجزیے، اور اس کی تقسیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معیاری ڈیٹا کی دستیابی ہمیشہ ایک مسئلہ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈی 4 ڈی ڈیش بورڈ وزارت سے قابل اعتماد اعداد و شمار کا اشتراک کرتے ہوئے تیار کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی اس کےلئے ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دے رہی ہے اور ممبر پنجاب اسمبلی احمد اقبال چوہدری اور رومینہ خورشید عالم اس کے ممبر ہیں۔
یو این ایف پی اے کے پاکستان کے نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانیہ نے ڈیٹا کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور پاکستان کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جامع اور درست ڈیٹا پر اعتماد کرنے والی حکومتوں کی کارکردگی میں بہتری دیکھنے کو ملتی ہے۔پنجاب اسمبلی کے رکن احمد اقبال چوہدری نے کہا کہ ڈیٹا چیلنجز کی نشاندہی اور ان کے حل کےلئے واضح وژن اور قیادت کی ضرورت ہے۔
پینل ڈسکشن کے دوران ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ ہمیں ترقی یافتہ معیشتوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے قومی شماریاتی ادارے موثر اعدادوشمار کیلئے تھنک ٹینکس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لئے عوامی، نجی شراکت داری، اور تحقیقاتی اداروں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر ساجد امین نے ڈی فور ڈی پر پریزنٹیشن پیش کی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ اقدام پاکستان میں ڈیٹا کلچر کو فروغ دینے اور فروغ دینے پر مبنی ہے جس کا مقصد ڈیٹا پر مبنی اور عوام پر مرکوز ترقیاتی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کے لئے ایکو سسٹم کو مضبوط بنانا ہے۔پینل ڈسکشن کے دوران ادارہ برائے شماریات پاکستان کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ اعداد و شمار جمع کرنے کے بہت سے ادارے ہیں لیکن عوامی تنظیموں کی کی وجہ سے ڈیٹا شیئرنگ اب بھی ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا شیئرنگ کا نظام تیار کرنے کےلئے میکانزم ہونا چاہئے۔
ڈاکٹر فیصل باری نے کہا کہ ڈیٹا رجسٹری اور دستیابی ترقی کے لئے ڈیٹا تیار کرنے کے لئے انتہائی اہم ہے جس کے لئے ڈیٹا جمع کرنے میں عوام کو شامل کرنے کے لئے فورمز کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔چیف اکانومسٹ، خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت عارف اللہ اعوان نے کہا کہ کے پی حکومت نے حالیہ بجٹ سروے کے دوران اس میکانزم کے ذریعے نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لانے اور زمینی سطح پر وسائل کے صحیح نفاذ میں مدد لی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامع اقدامات کےلئے سرکاری، نجی شعبہ جات اور تحقیقی اداروںکے درمیان تعاون ہونا چاہئے۔ وزارت منصوبہ بندی کے ایڈیشنل سیکرٹری فلائٹ لیفٹیننٹ (ریٹائرڈ) کامران رحمان خان نے کہا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور کم ہوتے وسائل ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کے بغیر بھی فیصلہ سازی میں تبدیلی لا کر مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔اس موقع پر، ڈاکٹر روبینہ علی نے ایس ڈی پی آئی کے ڈیٹا کی ترقی کےلئے اٹھائے گئے اقدام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی تعصبات اور محدود علم کی وجہ سے فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں کے مسائل سے آگاہی کیلئے ڈیٹا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button