لیگی رہنماؤں اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں جھگڑا کیسے شروع ہوا، پہل کس نے کی حقیقت سامنے آ گئی

اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا ہے کہ لیگی رہنماؤں نے پہلے ہمارے کارکنوں کو دھکے دیئے پھر یہ واقعہ ہوا،وہ وہاں لینے کیا گئے تھے؟۔اپنے ایک بیان میں شہبازگل نے شاہد خاقان عباسی، مصدق ملک، مریم اورنگزیب اور احسن اقبال پر پی ٹی آئی کارکنان کے حملے پر ردعملدیتے ہوئے کہا کہ سب کو پتا تھا ڈی چوک پر ہمارے کارکن جمع ہوئے ہیں، وہاں جا کرنعرے بازی کیوں کی؟ کارکنوں کو پہلے دھکے دیے گئے اورپھریہ واقعہ ہوا۔ انہوں نے کاکہ لیگی رہنما ہمارے کارکنوں میں لینے کیا گئے تھے؟۔
شہبازگل نے احسن اقبال پرجوتا پھینکے جانے کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ رویہ درست نہیں ہے۔ایک اور خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کے کارکنان نے لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مصدق ملک کو دھکے دیئے، گربیان بھی پکڑلیا۔ ہفتہ کو (ن)لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، مریم اور نگزیب، مصدق ملک و دیگر رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد ریڈ زون میں گھس گئی۔پی ٹی آئی کارکنان نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں وزیراعظم عمران خان کے حق میں اور (ن) لیگ کے رہنماؤں کے خلاف نعرے درج تھے تاہم صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب تحریک انصاف کے کارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے (ن) لیگی رہنماؤں کا گھیراؤ کرلیا، اس دوران ہاتھا پائی بھی ہوئی اور کارکنان نے شاہد خاقان عباسی کو دھکے دیئے جب کہ ردعمل پر مصدق ملک کا گریبان بھی پکڑا گیا، پی ٹی آئی کارکنان نے احسن اقبال کو جوتا دے مارا۔
پی ٹی آئی کارکنان پارلیمنٹ ہاؤس کےقریب جانے کیلئے نعررے بازی کرتے رہے، پی ٹی آئی کارکنان کی مولانا فضل الرحمان کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔کشیدہ صورتحال کے باعث پولیس کو دخل اندازی کرنی پڑی اور پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنان کو لیگی رہنماؤں سے دور کیا۔ جس کے بعد لیگی رہنماؤں نے دوبارہ پریس کانفرنس کی اور پی ٹی آئی قیادت اور وزیراعظم نے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button