چیئرمین نیب کے علاوہ کوئی ایک شخص بتا دیں جو نیب کی تعریف کرتا ہو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت موجودہ کیس میں نیب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے، 20 ماہ سے ایک بندہ جیل میں ہے جب کہ مرکزی کردار آزاد گھوم رہے ہیں۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب کی وجہ سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، جاپان میں احتساب اور قانون کی بالادستی ہمارے لیے ایک مثال ہے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ ایک بڑے

آدمی کو موٹروے پر گرفتار کرلیا جاتا ہے جیسے وہ کہیں بھاگ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین نیب اور آپ کے سوا ایک شخص بتائیں جو نیب کی تعریف کرتا ہو۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کا احتساب ہر صورت ہونا چاہئیے لیکن نیب اپنے قانون کا اطلاق سب پر یکساں نہیں کررہا۔یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس 2015ء کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے ہے، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی گئیں۔ فریال تالپور اور ان کے بھائی آصف علی زرداری سمیت دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔نیب کی جانب سے الزام ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے 3 ارب 77 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔7 ستمبر 2018ء کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔ اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اب تک سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر کاروباری افراد ضمانت حاصل کر چکے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button