انجینئرنگ کونسل ڈیسک، ایک نئی سوچ ۔۔۔ تحریر: انجینئر اصغرحیات
چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے کیا ہی شاندار منصوبے کا افتتاح کیا ہے۔ 25نومبر کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پہلے ڈیسک کا افتتاح کیا گیا۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے وائس چیئرمینز، ممبران گورننگ باڈی اس تقریب میں شریک تھے۔ وائس چانسلر یو ای ٹی لاہور، اکیڈمیا، طلبہ اور انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
یہ کسی بھی انجینئرنگ جامعہ میں پی ای سی کا پہلا ڈیسک ہے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے ملک بھر کی انجینئرنگ شعبے کی جامعات میں انجینئرنگ کونسل کے اسی طرح کے ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انجینئرنگ کونسل ڈیسک کیلئے جگہ جامعات دیں گی، جبکہ ملازمین اور دیگر تکنیکی سہولیات پاکستان انجینئرنگ کونسل کی طرف سے دی جائیں گی۔ یہ ایک مشترکہ فلیگ شپ منصوبہ ہے جسے انجینئرنگ جامعات اور پاکستان انجینئرنگ کونسل مل کر آگے بڑھائیں گے۔جامعات کے اندر قایم پی ای سی ڈیسک میں اسکرینز لگائی جائیں گی جس پر پاکستان انجینئرنگ کونسل کے مختلف پروگرامز کے بارے میں تعارفی سلائیڈز اور دستاویزی فلمیں چلائی جائیں گی۔ یہ ڈیسک جامعات میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کی برانڈنگ کریں گے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کیا ہے؟ اس کا کردار کیا ہے؟ اس کی خدمات کیا ہیں؟ اس کے کون کون سے پروگرامز ہیں؟
دراصل پاکستان کی انجینئرنگ جامعات کے طلبہ کو اکثر نہیں پتہ کہ جامعات انہیں انجینئرنگ کی ڈگری دیتی ہیں جبکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل انہیں انجینئر کا ٹائٹل دیتی ہے۔پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے دیا جانیوالا انجینئرنگ کا ٹائٹل ایک انجینئر کو پروفیشنل پہچان دیتا ہے۔ یہ ٹائٹل کسی بھی انجینئر کو آفیشنل ڈاکومنٹ سائن کرنے کی لیگل اتھارٹی دیتا ہے۔ یہ ٹائٹل دنیا بھر میں کسی انجینئر کو پہنچان دیتا ہے۔ واشنگٹن ایکارڈ کے بعد پاکستانی انجینئرز کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ ٹائٹل انجینئر کو ایڈووکیسی اور نیٹ ورکنگ کے مواقع فراہم کرتا ہے ۔اور اس سے انجینئرز کو پروفیشنل گروتھ اور بین القوامی مواقعوں کی دستیابی میں مدد ملتی ہے۔
انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد کسی بھی انجینئر کو پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹریشن اور کارڈ کے حصول میں پانچ سے چھ ماہ لگ جاتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے انجینئرز کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کے دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ یہ دفاتر پاکستان کے چند بڑے شہروں میں دستیاب ہیں۔انجینئرز کو طویل جدوجہد کے بعد یہ کارڈ ملتا ہے۔اکثر یہ ہوتا ہے کہ پاس آوٹ ہونے کے بعد طلبہ کو نوکری مل جاتی ہے لیکن انجینئرنگ کونسل کا رجسٹریشن کارڈ نہیں ملتا جس کے باعث ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جب انجینئرنگ کونسل کا ڈیسک ہر جامعہ میں موجود ہوگا تو طلبہ یونیورسٹی سے کلئیرنس کے دوران ہی پاکستان انجینئرنگ کونسل کے کارڈ کیلئے اپلائی کرسکیں گے۔ اور جامع سے فارغ التحصیل ہوتے ساتھ ہی انہیں انجینئرنگ کا ٹائٹل مل جائے گا۔ اس سے نہ صرف ان کے قیمتی وقت اور سرمائے کی بچت ہوگی بلکہ انہیں اپنی پوری توجہ نوکری کے حصول پر مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔
جامعات اور پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رابطہ کاری کا فقدان انجینئرنگ شعبے کے مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے۔ چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے حال ہی میں پشاور کا دورہ کیا۔ ان کی ہدایت پر سیکاس یونیورسٹی میں انجینئرنگ شعبے کی تعلیم کے مسائل پر پانچ سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔ ان نشستوں میں انجینئرنگ جامعات کے طلبہ، فیکلٹی، والدین، فارغ التحصیل طلبہ، انجینئرنگ انڈسٹری کے نمائندوں، پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ممبران گورننگ باڈی نے شرکت کی۔ انجینئرنگ شعبے کی تعلیم کے مسائل، جدید دور کی ضروریات اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے کردار پر مکالمے ہوئے اور ورکنگ پیپرز تیار کیے گئے۔ ورکنگ پیپرز پی ای سی کے جامعات سے متعلق ورکنگ گروپ میں پیش کیے جائیں گے۔ یہ جامعات کے ساتھ رابطہ کاری کا آغاز تھا۔ اسی رابطہ کاری کو آگے بڑھانے کیلئے پی ای سی ڈیسک کا قیام کیا گیا۔ پی ای سی ڈیسک کے قیام سے جامعات اور انجینئرنگ کونسل کے درمیان براہ راست اور موثر رابطہ کاری ہوگی ۔یہ رابطہ کاری مستقبل میں جامعات کے مسائل کے حل اور انجینئرنگ کونسل کی پالیسی سازی کے حوالے سے معاون ثابت ہوگی۔
جامعات میں موجود یہ پی ای سی ڈیسک انجینئرنگ کے ٹائٹل کے حصول کے ساتھ ساتھ انجنیئرز کی پروفیشنل گروتھ اور پروفیشنل سرٹیفکیشن کے حصول میں مدد دیں گے۔ یہ ڈیسک طلبہ کی مینٹورشپ اور کیرئیر گائیڈ کا کام کریں گے۔ یہ ڈیسک اعلی تعلیم اور عالمی اسکالرشپ کے حصول میں طلبہ کی مدد کرسکتے ہیں۔ قومی اور بین القوامی انجینئرنگ اور ٹیک مقابلوں میں جامعات کے طلبہ کی شرکت کے حوالے سے بھی یہ ڈیسک معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
ہمارے ملک میں مسائل کی ایک بڑی وجہ اکیڈمیا انڈسٹری لنکیج کا نہ ہونا ہے۔ یہ ڈیسک انڈسٹری، جامعات اور پی ای سی ان ڈیسک کے ذریعے موثر رابطہ کاری کرسکیں گے۔ یہ ٹرائیکا ملک مسائل کے حل کے حوالے سے سب سے بہترین کردار ادا کرسکتا ہے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ڈیسک پر نہ صرف طلبہ کیلئے سہولیات ہونگی بلکہ کانٹریکٹرز بھی اپنی فرم کی رجسٹریشن یا ریونیول کیلئے اس ڈیسک پر آسکیں گے۔ ملک کے ہر حصے میں قابل رسائی ہونے کی وجہ سے کانٹریکٹرز باآسانی ان ڈیسک پر آکر اپنے مسئلے کا حل نکال سکیں گے۔ یہ ڈیسک ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، تنازعات کے حل، مذاکروں کے حوالے سے بھی اہم ثابت ہونگے۔
انجیئنر وسیم نذیر کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کی چیئرمین شپ سنبھالے تین ماہ بھی مکمل نہیں ہوئے۔ انہوں نے جامعات میں انجینئرنگ ڈیسک کے قیام کی منظوری دی۔ بلکہ چند ہی روز کے اندر پہلے انجینئرنگ کونسل ڈیسک کا افتتاح بھی کردیا ہے۔ یہ صرف ڈیسک نہیں بلکہ ایک سوچ ہے۔ اگر صحیح معنوں میں جامعات میں موجود انجینئرنگ کونسل ڈیسک کو استعمال میں لایا جائے تو یہ بڑے ریسورس سینٹر یا ون اسٹاپ سپورٹ ہیں۔ یہ انجیئرنگ طلبہ کو درپیش مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کیلئے اہم کردار ادا کریں گے۔