بجلی چوری کی روک تھام اور کارکردگی ۔۔۔ مہر کامران تھندلیہ
کسی بھی ملک میں بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے جس میں تعلیم ، صحت ، انفراسٹرکچر، میونسپل سروسز ، بجلی و پانی کی فراہمی ، تحفظ ، مذہبی و سماجی آذادی شامل ہیں اور اس کے لییے ریاست کی جانب سے اداروں کا قیام ، منتظمین کی تعیناتی ، عوامی سہولیات کی ادائیگی اور رولز و ریگولیشن پر عملدرآمد کرانا بھی ریاست کی زمہ داری میں شامل ہوتا ہے۔۔ اور یہ ریاستی سربراہ کس طرح اور کیسے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں یہ ملکی یا ریاستی قوانین و آئین تفویض کرتے ہیں۔دوسری طرف عوام بھی مختلف انداز و گروپوں ، گروہوں ، فرقوں ، قبیلوں و ذہنوں میں بٹی ہوئی ہوتی ہے عوامی سوچ و شعور ، انداز ذندگی مختلف ہوتے ہیں۔کہیں لوگ شریف شہری بن کر ریاستی قوانین کے مطابق ذندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور کہیں چند افراد کے ٹولے نے ریاستی اداروں کے ناک میں دم کررکھا ہوتا ہے جس کے خلاف تادیبی کاروائی کے لئیے ادارے قانون کے مطابق کاروائیاں کرتے ہیں۔
موجودہ أسائشوں میں بجلی کی فراہمی بھی ایک نعمت ہے۔ لیکن چند افراد کا غیر قانونی کاموں طریقہ سے بجلی چوری کی وجہ سے شریف شہریوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر حکومت نے بجلی کی تنصیب و دستیابی میں اپنا کردار ادا کیا ہے لیکن مسلسل ادارہ واپڈا کے خسارے میں جانے سے جہاں ریاست کو دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہیں عوام کو بھی شدید مشکلات سے گزرنا پڑا تو عوامی ردعمل پر ریاست نے غیر قانونی بجلی استعمال کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا تو حکومتی اداروں کی جانب سے ایک ماہ میں بجلی چوری کے خلاف کی گئی کاروائیوں کا قارئین کے سامنے رکھتے ہیں۔ میپکو ریجن میں بجلی چوروں کے خلاف جاری آپریشن کو ایک ماہ مکمل ہوگیا۔ میپکوٹیموں اور پولیس کی ٹیموں کے مشترکہ آپریشن میں 30 روز میں 6218بجلی چور وں کو گرفت میں لیا۔5943بجلی چوروں کے خلاف مقدمات کا اندراج ہوا جس میں سے 4722افراد کو گرفتار کیاگیا۔ بجلی چوروں کو مجموعی طورپر42کروڑ25لاکھ روپے جرمانہ عائدکیاگاجس میں سے 16کروڑروپے زائد وصول کئے گئے۔7ستمبرتا6اکتوبر 2023ء کے دوران میپکو ریجن میں 5942گھریلو، 164تجارتی(کمرشل)،95زرعی ٹیوب ویل اور 17انڈسٹریل صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے۔
ملتان سرکل میں 853 بجلی چوروں کو82190000روپے جرمانہ عائد کیا اور31180000روپے جرمانہ وصول کیا۔ 833مقدمات درج کرواکر 699صارفین گرفتارہوئے۔ ڈی جی خان سرکل میں 1717 صارفین 93850000روپے جرمانہ عائد کیا اور18040000روپے جرمانہ وصول کیا۔1633مقدمات کا اندراج ہوا اور1159بجلی چور گرفتار ہوئے۔ وہاڑی سرکل میں 418صارفین کو24960000 روپے جرمانہ عائد کیا اور13050000روپے جرمانہ وصو ل کیا۔340مقدمات کا اندراج ہوا اور312افراد گرفتار ہوئے۔ بہاولپور سرکل میں 549صارفین کو35330000روپے جرمانہ عائد کیا اور14260000روپے وصولیاں ہوئیں۔ 546 مقدمات کا اندراج ہواور474 صارفین گرفتارہوئے۔ساہیوال سرکل میں 651صارفین کو45000000 روپے جرمانہ عائد کیا اور23500000روپے جرمانہ وصول ہوئے۔617 مقدمات درج ہوئے اور481گرفتاریاں ہوئیں۔رحیم یار خان سرکل میں 766صارفین کو42610000 روپے جرمانہ عائد اور11040000روپے وصول ہوئے۔756 مقدمات کا اندراج ہوااور601افراد گرفتارہوئے۔مظفرگڑھ سرکل میں 731صارفین کو46690000 روپے جرمانہ عائد کیا اور27030000 روپے جرمانہ وصول ہوا۔709 مقدمات کا اندراج ہوا جبکہ538بجلی چوروں کو گرفتارکیا۔بہاولنگر سرکل میں 228صارفین کو16400000روپے جرمانہ عائد کیا اور8620000روپے وصول ہوئے۔219مقدمات کا اندراج ہوجبکہ 199 بجلی چور گرفتارہوئے۔ خانیوال سرکل میں 305صارفین کو35240000 روپے جرمانہ عائد کیا اور 14080000روپے جرمانہ وصول ہوا۔290مقدمات کا اندراج ہواجبکہ259بجلی چوروں کو موقع سے گرفتارکیاگیا۔۔۔۔۔۔ایک اور رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر کی طرح جنوبی پنجاب میں رننگ اور ڈیڈ ڈیفالٹرز کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ ایک ماہ 7 ستمبر سے 6 اکتوبر 2023ء تک ریکوری مہم میں 86ہزار672نادہندگان سے ایک ارب78کروڑ19لاکھ80ہزار روپے وصول کئے گئے۔
76ہزار634گھریلو صارفین سے 75کروڑ20لاکھ90ہزارروپے، 5ہزار541تجارتی نادہندگان سے 6کروڑ59 لاکھ60ہزار روپے،586صنعتی ڈیفالٹرز سے 16کروڑ74لاکھ40 ہزار روپے، 3 ہزار721زرعی ٹیوب ویلوں سے 79کروڑ22لاکھ 70ہزارروپے جبکہ دیگر کیٹگریز کے 192نادہندگان سے 42لاکھ20ہزارروپے وصول کئے گئے۔ جنوبی پنجاب میں رننگ ڈیفالٹرز کی کیٹگری میں دو سے تین ماہ کی مدت والے14ہزار459 ڈیفالٹرز سے31کروڑ99لاکھ روپے، 4 سے 6 ماہ کی مدت والے10 ہزار334 نادہندگان سے 37کروڑ57لاکھ روپے، 6ماہ سے ایک سال کی مدت والے 2ہزار565 ڈیفالٹرز سے19کروڑ57 لاکھ روپے، ایک سے تین سال کی مدت والے323رننگ ڈیفالٹرز سے 2کروڑ48لاکھ روپے وصول کرکے خزانے میں جمع کروائے۔ ڈیڈڈیفالٹرز کی ایک ماہ سے ڈیڈڈیفالٹرز کی کیٹگری میں ایک ماہ کی مدت والے 2 ہزار749نادہندگان سے 4کروڑ19لاکھ روپے، دو ماہ کی مدت والے ایک ہزار763نادہندگان سے 2 کروڑ29لاکھ روپے، تین ماہ کی مدت والے ایک ہزار234ڈیفالٹرز سے ایک کروڑ68لاکھ روپے، 4سے6ماہ کی مدت والے ایک ہزار565نادہندگان سے 3کروڑ13لاکھ روپے، 6ماہ سے ایک سال کی مدت والے ایک ہزار448نادہندگان سے 3کروڑروپے، ایک سے تین سال کی مدت والے936ڈیفالٹرز سے 3کروڑ86لاکھ روپے اور تین سال سے زائد مدت والے425 مستقل نادہندگان سے 2 کروڑ60لاکھ روپے وصول کئے گئے۔
اتنی بڑی رقم کی وصولی اور اتنی تعداد میں بجلی چوری کے واقعات کو جاننے کے بعد ریاست کو غوروفکر بڑھا دینی چاہئیے کہ ایسا کیونکر ہو رہا ہے۔ اور دوسری طرف واپڈا کے افسران و ملازمین کی ملی بھگت ،غیر قانونی کنڈوں میں ملوث اور انکے زاتی گھروں ، بجلی میٹروں کی سخت چیکنگ بھی لازمی ہے۔ سردیوں کی ایک شام کوٹ ادو کے میپکو کالونی میں جانے کا اتفاق ہوا تو خالی گھر کے ہر کمرہ میں 3ہزار واٹ کے ہیٹر مسلسل بجلی پر چل رہے تھے پوچھنے پر علم ہوا کہ یہ گھر واپڈا کے ایس ڈی او کا ہے اور بجلی فری ہے۔ بجلی فری ہونے کا مقصد خالی گھر میں فری ہیٹرز کا استعمال بھی سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ جہاں عوام پر سختیاں قابل تعریف ہیں وہیں بجلی تقسیم کار اداروں کے اہلکاروں پر قوانین کا اطلاق وقت کی ضرورت ہے۔