امیر تیمور اورتیموری سلطنت

مسلمان حکمران امیر تیمور کو تیمور لنگ بھی کہتے ہیں۔ امیر تیمور 1336 ء میں پیدا ہوا۔ 1404ء میں چین کی مہم کے دوران وفات پائی۔ ان کی لاش کو سمرقند لا کر دفنایا گیا۔ تیموری سلطنت کا بانی امیر تیمور ایک عظیم بہادر جنگ جو تھا۔ تیمور نے دس سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کر لیا تھا۔ تیمور ایک ترک منگول قبیلے برلاس سے تعلق رکھتا تھا۔ جنگیز خان اور تیمور کا جد امجد تومنہ خان تھا۔ تیمور کا تعلق سمر قند سے تھا۔ تیمور دریائے جیحوں کے شمالی کنارے پر واقع شہر سبز ،جس کو کش بھی کہتے ہیں پیدا ہواتھا۔ یہ علاقہ اس وقت چغتائی سلطنت میں شامل تھا۔ اس وقت چغتائی حکمران اپنی کمزوریوں کی وجہ سے بے بس ہو چکے تھے۔ ہرجگہ ترک اور منگول سردار اقتدار حاصل کرنے کے ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے۔ اسی دوران امیر تیماور بلخ کا حکمران بنا۔ تیمور نے اپنی زندگی میں 42 ممالک فتح کیے۔ تیمور ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے ہاتھ میں کلہاڑا استعمال کرتا تھا۔ تیمور نے اُن ملکوں پر قبضہ کرنا اپنا حق سمجھا جن پر جنگیز خان اور اس کی اولاد کی حکومت ہوا کرتی تھی۔ اس سلسلے میں تیمور نے فتوحات کا وہ سلسلہ شروع کیا جو اس کی زندگی تک ،پور 37 سال جاری رہا۔تیمور نے776ھ میں کاشغر فتح کیا۔781ھ میں خورازم پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد خراسان کا رخ کیا۔783 ھ میں ہرات پر قبضہ کر لیا۔
ان فتوحان ے کے بعد ایران پر قبضہ کرنے کا پروگرام بنایا۔ یہ یورش سہ سالہ کہلاتی ہے۔ اس مہم کے دوران مژند اور آذربائیجان تک پرے ایران پر قبض ہو گیا۔ اور کے بعد گرجستان پر بھی فتح حاصل ہو گئی۔1391ء میں تیمور نے خاندان توقتمش کے خلاف لشکر کشی کی۔ سرائے کے خان توقتمش کو سائبیریا اور آق اوروہ خاندان کے حکمران ارس خان نے تخت سے بے دخل کر دیا تھا۔ تیمور نے اس کی مدد کی اور اسے دوبارہ تخت پر بیٹھا دیا۔ پھر توقتمش ار تیمور کے درمایا جنگ شروع ہو گئی۔ آخر میں توقتمش کو18اپریل1391ء میں شکست فاش ہوئی اور تیمور روس پر قابض ہو گیا۔اس بعد1391ء میں تیمور نے ایران پر نئی لشکر کشی شروع کی۔ اس جنگی مہم کے دوران تیمور نے ہمدان، اصفحان اور شیراز فتح کر لیے اور آل مظفر کی حکومت کا خاتمہ کیا۔ اسی دوران بغداد اور عراق سے احمد جلائر کے بے دخل کیا۔ اب تیمور پروے ایران پر قابض ہو گیا۔ ایران کی فتح کے بعد تبریز واپس پہنچا تو معلوم ہوا کہ توقتمش نے دربند کے راستے تیموری علاقہ پر پھر حملہ کر دیا ہے۔
تیمور نے دریائے تیرک کے کنارے18اپریل1395ء کو توقتمش کو ایک اور شکست دی۔ اس کے بعد تیمور نے پیش قدمی کر کے سیر اوردہ کے دارلحکومت سرائے کو تباہ و بربا کر دیا۔ اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ اس مہم کے دوران تیمور استرا خان، ماسکو، کریمیا اور کیف شہروں کو فتح کر کے تباہی پھیلا تے ہوئے براستہ قفقاز، گرمستان اور تبریز798ھ کو واپس سمر قند آگیا۔1398ء میں تیمور نے ہندوستان کو فتح کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پھر ملتان اور دیپالپور سے ہوتا ہوا دسمبر1398ء کو دہلی پہنچا۔ دہلی فتح کر کے وہاں قتل عام کیا۔ اس کے بعد میرٹھ پہنچ گیا۔ میرٹھ میں درئے جمنا کی بلائی وادی میں ہندووں کے مقدس مقام دوار میں لوگوں کو یہ سمجھ کر قتل کیا کہ کافروں کو قتل کرنا ثواب ہے۔ اس جگہ تیمور کو اپنی سلطنت کی مغربی سرحدوں سے تشویشنا ک خبریں ملیں۔ احمد جلائر سلطان مصر کی مدد سے پھر بغداد واپس آگیا۔1399 ء میں تیمور سمر قند سے آخری طویل ترین مہم پر روانہ ہوا۔ تیمور نے مصر کے حکمران کی سر کوبی کے لیے روانہ ہوا۔ حلب، حمص، حماہ او بعبلک کو فتح کرتا ہوا دمشق پہنچا۔ اس دوران ترکی عثمانیہ سلطنت کے سلطان بایزید یلدرم نے اپنے پاس پناہ گزیں احمد جلائر اور قرہ یووسف کی تحریک پر ایشیائے کوچک میں تیموری علاقوں پر حملہ کر دیا۔ تیمور نے اختلافات کو خط کتابت کے ذریعے ختم کرنے کا حل چاہا۔ اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔ اس کے بعد تیمور نے سلطنت عثمانیہ پر لشکر کشی کی ۔ سیورس کا دفاع کرنے والے چار ہزار سپائیوں کو زندہ دفن کر دیا۔ بایزید یلدرم سلطان عثمانیہ سلطنت کو خبر ملی تو وہ جنگ میں کود پڑا۔ انقرہ کے قریب 21 جولائی1402ء کو دونوں فوجوں کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہوئی۔
یہ جنگ جنگ انقرہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ بایزد یلدرم سطنان سلطنت عثمانیہ کو شکست ہوئی وہ گرفتار ہوا۔ تیمور اس کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آیا۔بایزد یلدرم کے بعد عثمانی سلطان نے عثمانی سلطنت کو بحال کیا۔ اس دوران جب مصر کے حکمران کو اطلاع ملی تو اس نے سفیر بھیج کر اطاعت قبول کر لی۔ مصر میںتیمور کے نام کا سکہ جاری کیا۔ مکہ اور مدینہ میں تیمور کے نام سے خطبہ پڑھائے جانے لگا۔ آخر میں 70 سالہ بوڑھے تیمور جو ایک ٹانگ میں لنگ رکھتا تھا چین کوفتح کرنے کا پورگرام بنایا۔ تیموریک بستہ برف سے جمے ہوئے دریا کو عبور کر کے چین پہنچا۔ چین میں ہی وفات پا گیا اس کی لاش واپس سمر قند لا کر دفنائی گئی۔ جنگ جو تیمور کی فتوحات کے لحاظ سے شمار کیا جائے، توسکندر اعظم اور جنگیز خان کے ہم پلہ تھا۔ تیمور نے اپنی سلطنت میں امن و امان قائم کیا۔ سلطنت خوش حال اور ترقی کی منازلیں طے کرتی رہی۔ تجارت کو فروغ ملا۔ دنیا کے42 ملکوں کو فتح کرنے والے تیمور لنگ کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button