ساہیوال اورووژونگ سسٹر سٹی
نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی ان دنوں دورہ چین پر ہیں جہاں انہوں نے مختلف معاہدوں کے ساتھ ساتھ ساہیوال، بہاولپور، ووژونگ، زونگ وئی کوسسٹر سٹیز قراردینے کی دستاویزات پر دستخط بھی کیے ہیں ساہیوال اور بہاولپور دونوں میرے شہر ہیں لیکن بدقسمتی سے ان شہروں کے باسیوں نے کبھی اپنے عوامی نمائندوں سے حساب کتاب نہیں کیاکہ انہوں نے شہر کے لیے کیا کچھ کیا آج بھی آپ سڑک یا ریل سے ساہیوال داخل ہوں تو گندگی کے ڈھیر اور بدبو استقبال کرتی ہے اندرون شہر آج بھی پرانے دور کا شہر لگتا ہے ٹوٹی سڑکیں اور ان سڑکوں پر چوروں اور ڈاکوؤں کا راج ہے شہر میں بچے محفوظ ہیں اور نہ ہی بڑے ایک دور تھاجب رات گئے تک شہر کی فضا پرسکون رہتی تھی اور اب شام ڈھلتے ہی لوگ گھر سے نکلنے کی جرات نہیں کرتے جو نکلے وہ بیچارہ لٹ لٹا کر واپس پہنچتا ہے کیا ان شہروں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے جن کے ساتھ ساہیوال کو ملایا گیا ہے؟
کیا وہاں کی انتظامیہ بھی ساہیوال کی انتظامیہ کی طرح شتربے مہار ہے کیا روچڈیل اور ووژونگ کی جیلوں میں بھی کرپشن ہوتی ہے کیا وہاں بھی گندگی کے ڈھیر ہیں کیا وہاں کی پولیس بھی اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے ایسا ہرگز نہیں یہ سارے کام ساہیوال میں ہی ہوتے ہیں کتنے لوگ ہیں ساہیوال میں جو اپنے جڑوا ں شہر روچڈیل کو دیکھ کر آئے ہیں روچڈیل جوگریٹر مانچسٹر نارتھ ویسٹ انگلینڈ کا جڑواں شہر ہے اور ان لوگوں نے روچڈیل کے ٹاؤن سینٹر میں ایک سمت پر نشان لگا کر واضح لکھا ہوا ہے کہ ساہیوال 3960 کلومیٹر اور انکے مقابلہ میں ہم نے روچڈیل کے بارے میں کسی جگہ لوگوں کی معلومات کے لیے کچھ لکھا ہو تو مجھے معلوم نہیں ہے اب ایک بار پھر ساہیوال کو چائینہ کے شہرووژونگ کو سسٹر سٹی بنا دیا گیا ہے۔
کیا ساہیوال کے تاجر،بیوروکریٹ اور مقامی انتظامیہ چائینہ تک ساہیوال کے شہریوں کی رسائی آسان بنا پائیں گے کیا ساہیوال کے شہریوں کو چائینہ کا ویزہ بغیر کسی تردد کے آن لائن مل سکے گا ساہیوال اور ووژونگ کو سسٹر سٹی قرار دیتے وقت دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ ہوا ہے کہ ساہیوال و بہاولپورکا چینی شہروں سے روابط بر قرار رکھا جائیگا اور باہمی افہام و تفہیم بڑھانے کے ساتھ ساتھ وفود کے تبادلوں اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا سسٹر سٹیز معیشت اور تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں باہمی معاونت کریں گے سسٹر سٹیز تعلیم، زراعت، ہیلتھ، ثقافت اور سیاحت کے فروغ کیلئے تعاون کریں گے سسٹر سٹیز کے سرکردہ حکام اور متعلقہ محکمے باہمی دورے اور مہارتوں کا تبادلہ کریں گے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے تمام شعبوں میں اشتراک کار کیا جائے گااور اسی طرح کا معاہدہ ساہیوال کا روچڈیل کے ساتھ بھی ہوا تھا لیکن سوائے چند ایک کے کوئی اس معاہدے سے مستفید نہ ہوسکا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اب تک ساہیوال پاکستان کا ایک مثالی اور خوبصورت شہربنا ہوتالیکن ہوا اسکے برعکس اب چائینہ کے شہر ووژونگ کے ساتھ رشتہ جڑا ہے تو عوام کو اسکا فائدہ بھی پہنچنا چاہیے اس سلسلہ میں ساہیوال چیمبر آف کامرس بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے اپنے شہریوں کو ووژونگ شہر کا دورہ کروائیں اور گھر گھر میں انڈسٹری لگوائیں ایک دور تھا۔
ساہیوال کی بسکٹ فیکٹری منٹگمری پاکستان کی بہترین فیکٹری تھی لیکن ختم ہوگئی ہمارے سیاستدانوں اور انتظامیہ نے ملکر اس شہر کو برباد کیااب بھی اس شہر کو ملک کا خوبصورت اور تاریخی شہر بنایا جاسکتا ہے اس کے لیے سہیل انجم انصاری کو ذمہ داری دی جائے کہ وہ ہر ماہ ایک وفد تیار کرکے انہیں چائینہ روانہ کریں جہاں وہ انکی کامیابیوں کو قریب سے دیکھ کر کچھ نہ کچھ سیکھ کرواپس آئیں اور پھر ساہیوال کی تعمیرو ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں اسی طرح ساہیوال شہر کھیلوں میں بھی سب سے آگے تھا ہاکی،کرکٹ،کبڈی اور فٹ بال سمیت ہر کھیل میں ساہیوال کا کھلاڑی نمایاں ہوتا تھا جب سے شیخ بشارت صاحب اللہ کو پیارے ہوئے تب سے ساہیوال کے گراؤنڈ چرسیوں کا ٹھکانہ بنے ہوئے ہیں اب ان گراؤنڈ سے کھلاڑی کم اور جہاز زیادہ برآمدہوتے ہیں ساہیوال کی نوجوان نسل کونشہ کی لعنت اور اسکی بربادی سے بچانے کے لیے سبق ٹیسٹ کرکٹر سلیم الہی نے بہت بڑی قربانی دی ہوئی ہے اپنی خوشحال لاہوری زندگی کو چھوڑ کر اپنے شہر میں کرکٹ اکیڈمی بنا رکھی ہے اپنی جیب سے ساہیوال والوں کی خدمت کررہا ہے۔
اگرساہیوال کے لوگ ایک ایک روپیہ اس کرکٹ اکیڈمی کو دیں تو ایک بار پھر ساہیوال کی دھرتی سے ظہور الہی،منظور الہی،مشتاق احمد اور شہزاد عالمگیر جیسے بڑے کھلاڑی پیدا ہوسکتے ہیں اگر ساہیوال کے شہری سلیم الہی (کرکٹ) اور شہزاد عالمگیر(ہاکی) کو اپنا نمائندہ بنا لیں تو کوئی شک نہیں کہ ساہیوال کی دھرتی کے سپوت دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ساہیوال ایک تاریخی اہمیت کا شہر ہے اس وقت ساہیوال شہر کی کل آبادی تقریبا پونے پانچ لاکھ ہییہ شہر ضلع اور ڈویڑن کا انتظامی مرکز ہے ساہیوال صوبائی دارالحکومت لاہور سے تقریباً 180 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ساہیوال لاہور اور ملتان کا درمیانی شہر بھی ہے یہ پنجاب کا 14 واں سب سے بڑا شہر اور پاکستان کا 22 واں بڑا شہر ہے 1865 کے دوران کراچی لاہور ریلوے لائن پر ایک چھوٹے سے گاؤں کا نام سر رابرٹ منٹگمری کے نام پر رکھا گیا جو اس وقت کے پنجاب کے لیفٹیننٹ گورنر تھے اس شہر کا نام 1967 میں ساہیوال کے نام سے بحال کیا گیا جو ساہی قبیلے کی نسبت سے تھا یہ شہر ستلج اور راوی کے درمیان گنجان آباد علاقے میں ہے اس کی فصلیں گندم، کپاس، تمباکو، پھلیاں، آلو اور تیل کے بیج ہیں 14 نومبر 2008 کو ساہیوال ڈویژن بنا تو اسکے دو شہر اوکاڑہ اور پاکپتن واپس آگئے ساہیوال سے تقریباً 18 میل (29 کلومیٹر) جنوب مغرب میں ہڑپہ ہے جو وادی سندھ کی تہذیب کا ایک قدیم شہر ہے۔
اگر ہم صرف ہڑپہ کوہی چائینہ والوں دکھانے کے قابل ہوگئے تو ساہیوال سے بھوک،ننگ اور غربت ختم ہوجائیگی ساہیوال پاکستان میں تقریباً 30.6 ڈگری شمالی عرض البلد اور 73.1 ڈگری عرض البلد پر واقع ہے قومی شاہراہ این-5 ساہیوال سے گذرتی ہے ساہیوال ڈویژن کی سرحد مغرب اور شمال میں فیصل آباد ڈویژن سے ملتی ہے مشرق کی طرف لاہور ڈویژن جنوب میں بہاولپور ڈویژن اورمغرب کی طرف ملتان ڈویژن سے ملتی ہے ساہیوال ڈویژن میں تقریباً 28,956 ایکڑ رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے ساہیوال ڈویژن سطح سمندر سے 500 فٹ (150 میٹر) بلندی پر واقع ہے اور کچھ علاقوں میں 200 میٹر سے اوپر پھیلا ہوا ہے اگر ساہیوال کے شہری ہمت کریں تو یہ شہر پاکستان کا ایک مثالی شہر بن سکتا ہے نہ یہاں لوگوں کی کمی ہے نہ حوصلوں کی کمی ہے اور نہ ہی یہاں کے جوانوں میں جوش کی کمی ہے کمی ہے تو صرف ہوش کی۔