ڈائمنڈ جوبلی اور پینا ڈول

پاکستان ماشاء اللہ سے 75سال کا ہوگیا ہے گذرے ہوئے ان سالوں میں ہم نے ترقی کی ہے تو کرپشن میں ،چور بازاری میں ،لوٹ گھسوٹ میں اور آبادی میں اضافے میں ہم نے اپنی زندگیوں میں یہ سب کچھ شامل اس لیے کرلیا ہے کہ ہم نے پاکستان بنتے دیکھا نہ بنانے کی جدو جہد سے گذرے ہمیں تو بنا بنایا ملک ملا جس کی صرف ایسی تیسی پھیرنے میں ہم نے اپنا حصہ ضرور ڈالاپاکستان کے وہ شہری جنہوں نے لے کے رہیں گے پاکستان اور پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ کا نعرہ نہیں چھوڑا اور پھر ہجرت کی وہ تکلیفیں برداشت کی جنہیں ہم آج بھی سنیں تو جسم کانپ جاتا ہے داتا دربار کمیٹی کے سابق چیئرمین سیٹھ اختر سعید چشتی قیام پاکستان کے وقت ہجرت کرنے والوں میں شامل تھے قتل غارت کے وہ چشم دید گواہ ہیں انہوں نے اس ٹرین کی لاشیں بھی دیکھی ہیں جس میں انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر پاکستان روانہ کیا گیا تھا اور پھر اسکے بدلے میں ہمارے غیور نوجوانوں نے جو کیا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے ہمارے بزرگ وہ نایاب ،نادر ،انمول اور خوبصورت اثاثہ ہیں جنہیں ہم اپنے ہاتھوں ضائع کررہے ہیںپاکستان کی آبادی اس وقت تقریبا23کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے پنجاب کی آبادی اس وقت تقریبا12 کروڑسے زائد ہوچکی ہے جس میں سے 4فیصد ہمارے بزرگ ہیں اور ان بزرگوں کی جوانی کی وجہ سے ہم آزاد ملک حاصل کرنے میںکامیاب ہوئے یہ ہمارے محسن ہیں ہمیں انکا اپنے سے بڑھ کر خیال رکھنا چاہیے آج یہی بزرگ کسی نہ کسی سہارے کے طلب گار ہیں عمران خان نے اپنے دور حکومت میں بزرگوں کے لیے اولڈ ہوم بنائے احساس پروگرام شروع کیا لنگر خانے کھولے اور اب وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے اورنج لائن ٹرین میں بزرگوں اورخصوصی افراد کو مفت سفر کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ پنجاب حکومت کا یہ اپنے محسنوں کے لیے بہت اچھا کام ہے اسکے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں ادویات بھی مفت کردی ہیں ایک تو غربت اور اوپر سے مہنگی ادویات خریدنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں تھی اور رہی بات بزرگوں کی انکے پاس تو کچھ بھی نہیں ہوتا جو تھا وہ اپنے بچوں پہ لگا کر فارغ ہو چکے ہیں ان حالات میں اورنج لائن میںمفت سفر کی سہولت اور ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی سے بزرگوں کی زندگی کچھ آسان ہو جائیگی میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے بزرگ شہریوں کے ساتھ ساتھ ٹرانس جینڈر کو بھی یہ سب سہولتیں فراہم کی جائیں نہ صرف اورنج لائن بلکہ ملک بھر میں آنے جانے کے لیے پاکستان ریلوے اور پی آئی اے میں بھی انہیں صرف 10فیصد کرایہ کی سہولت دی جائے پنجاب حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات مفت دینے کا اعلان کیا ہے تو یہ بھی بتاتا چلوں کی اس وقت پاکستان میں ضروری اور جان بچانے والی ادویات کی قلت کا بحران شدت اختیار کرچکاہے 74 ضروری اور جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہیں مقامی ادویہ ساز کمپنیوں نے عالمی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور زیادہ پیداواری لاگت کی وجہ سے اس کی درآمد روک رکھی ہے ادویہ ساز کمپنیوں نے 200 مالیکیولز کے خام مال کی درآمدبھی روک دی ہے جن کی عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور ان کی پیداواری لاگت کمپنیوں کی استطاعت سے باہر ہے ادویہ ساز کمپنیوں کا موقف ہے کہ اگر حکومتی سطح پر ٹیکسز میں چھوٹ نہ دی اور ادویات میں قیمتوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو ان ادویات کی تیاری ناممکن ہوجائے گی اور یہ مسلسل تیسرا ہفتہ ہے کہ خام مال کے لیے کوئی نیا آرڈر نہیں دیا گیا ہے موجودہ پیداوار کچھ دستیاب اسٹاک کے ساتھ جاری ہے لیکن یہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گی اور جلد ہی یہ ادویات بھی ختم ہو جائینگی اور ملک بھر میں ادویات کی قلت کا بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا مارکیٹ سے غائب ادویات کی جولائی میں جو فہرست بنائی گئی تھی اس میں 40 مختلف ادویات کے نام تھے جن میں گولیاں، شربت، انجیکشن اور مرہم یا قطرے شامل تھے۔
اب 74 کے قریب دوائیں ایسی ہیں جو دستیاب نہیں ہیں جن میں دماغی و اعصابی بیماریوں کی ادویات بھی شامل ہیں حتی کہ ان میں ایسی دوائیں بھی ہیں جنہیں خودکشی سے بچا ئوکی ادویات کہا جاتا ہے لیتھیم کاربونیٹ کے تمام برانڈز مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں جو کہ کئی نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے موثر ترین دوا ہے ان ضروری ادویات میں بچوں میں توجہ کی کمی ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کے علاج کے لیے میتھائلفینیڈیٹ اور بچوں اور بڑوں میں مرگی کے لیے کلونازپم کے قطرے اور گولیاں شامل ہیں جو پچھلے کئی ہفتوں سے مارکیٹ میں دستیاب نہیں تھیں ٹی بی ، مرگی، پارکنسن، امراض قلب اور دیگر بیماریوں کے مریضوں کے لیے ادویات بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں لیتھیم کاربونیٹ 9 مختلف کمپنیاں تیار کرتی ہیں لیکن خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور پیداواری لاگت کے آسمان کو چھونے کے بعد اب ان میں سے کوئی بھی اسے تیار نہیں کر رہا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پی پی ایم اے ادویات کی قلت کے معاملے پر بلیک میلنگ کر رہی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ تمام ادویات کی قیمتوں پر 40 فیصد اضافہ کرلیا جائے حالانکہ ایسی کوئی دوا نہیں ہے جس کی پیداواری لاگت کا مسئلہ ہو آپ صرف پینا ڈول لینے کسی بھی میڈیکل سٹور پر چلے جائیں نہیں ملے گی اور یہ ایک عام دوائی ہے جو کبھی پان سگریٹ والے سے بھی مل جاتی تھی یہ ہے وہ ترقی جو ہم نے 75سالوں میں کی اس لیے سلنسر نکال کر ڈائمنڈ جوبلی منانا تو بنتی ہے کوئی اور نہ سہی پنجاب حکومت ادویہ ساز کمپنیوں کی بلیک میلنگ پر بھی توجہ دے تاکہ سر درد اور بخار کی پینا ڈول تو فوری دستیاب ہوسکے ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button