ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز کی تاریخ اور خدمات کا مختصر جائزہ ۔۔۔ تحریر: رانا اسد منہاس

دور حاضر میں میڈیا کسی بھی معاشرے کے عروج اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا دکھائی دیتا ہے۔جن ممالک میں میڈیا ذمہ داری اور غیر جانبداری کے ساتھ مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے وہاں ہم آہنگی اور باہمی رواداری پروان چڑھتی ہے اور وہ معاشرے ترقی و خوشحالی کی منازل بڑی تیزی سے طے کرتے ہیں۔وہاں کے معاشروں میں اپنائیت اور باہمی رواداری دکھائی دیتی ہے۔اس کے برعکس جن ممالک میں میڈیا منفی کردار ادا کرتا ہے اور مسائل کو حل کرنے کی بجائے الجھنیں پیدا کرتا ہے وہاں انتشار ، نفرت ، ہیجان اور شدت جیسے سنگین جرائم پروان چڑھتے ہیں۔ گویا کسی بھی معاشرے میں میڈیا کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔پبلک ریلیشن یا تعلقات عامہ کا عام فہم مطلب کسی ادارے کا دوسرے ادارے سے رابطہ یا اس ادارے کا عوام سے رابطہ ہے۔اس مقصد کے لیے باضابط طور پر ایک ادارہ قائم کیا جاتا ہے یا ایک ادارے میں ایک خاص شعبہ بنایا جاتا ہے جو اس ادارے کا عوام اور دوسرے اداروں سے رابطہ قائم رکھتا ہے۔

اگر بات کی جائے ملک پاکستان کی تو یہاں حکومتی معاملات، سرکاری محکموں کی کارکردگی اورآفیشل بیانیہ ذرائع ابلاغ عامہ تک پہنچانے میں ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (DGPR) کا کردار ہمیشہ سے مثالی رہا ہے۔اس محکمہ کی کارکردگی کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے اس محکمہ کے افسران نے روز اول سے ہی وسائل کی کمی کے باوجود شدید مشکلات میں اپنی خدمات احسن انداز میں پیش کی ہیں۔ماضی کی تمام حکومتیں اس بات کی گواہ ہیں کہ ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز اور ذمہ داری سے کام کرکے حکومتی نقطہ نظر اور سرکاری محکموں کی کارکردگی کو عوام کے سامنے احسن انداز میں پیش کیا۔جب اس محکمہ کا قیام عمل میں آیا تب الیکٹرانک میڈیا کا کوئی تصور نہیں تھا بلکہ اس وقت پرنٹ میڈیا ہی انفارمیشن کا ذریعہ تھا۔اس دور کے نامور ادیب، شاعر،محقق،کالم نگار اور معتبر صحافی خاص طور پر صحافتی تحقیق اور دیگر اہم موضوعات پہ گفتگو کرنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (DGPR) کے انفارمیشن آفیسرز کے ساتھ وقت بسر کرتے تھے اور ان سے بہت کچھ سیکھنے کے بعد نئے موضوع دریافت کرتے اور پھر ان پہ خبریں بناتے اور کالم لکھتے تھے۔اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ابتدائی دور میں بھی ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (DGPR) کی کس قدر معتبر حیثیت تھی۔

اگر ہم گزشتہ گزشتہ عشرے کی بات کریں تو اس عشرے میں ملک پاکستان کو مختلف مسائل کا سامنا رہا ہے۔جن میں دہشتگردی، انتہا پسندی، بےروزگاری اور غربت قابل ذکر ہیں ان مسائل کو حل کرنے میں ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز (DGPR) کا کردار بڑا اہم رہا ہے اس محکمہ نے عوام کی رہنمائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور حکومت، عوام اور پاکستان کے اداروں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کیا ہے۔ ان حالات میں اگر عوام اور حکومتی اداروں کے درمیان بےاعتمادی کی کیفیت پیدا ہو جاتی تو ملک دشمن قوتوں کو موقع مل جاتا اور ملک ٹوٹنے کا خدشہ تھا لیکن محکمہ تعلقات عامہ پنجاب نے اپنی محنت اور کوشش سے اس طرح کی صورتحال پیدا نہیں ہونے دی اور پاکستانی عوام کو مثبت انداز میں ڈیل کیا اور ملک کو بہت بڑے خسارے سے بچایا۔گزشتہ تین سالوں میں خاص طور پر کورونا وائرس کی وباء کے دوران محکمہ تعلقات عامہ پنجاب پنجاب کا کردار نمایاں رہا۔ عوام کو اس وباء سے آگاہ کرنے سے لے کر احتیاطی تدابیر اور پھر ویکسینیشن تک محکمہ نے عوام ایجوکیٹ کیا اور مکمل رہنمائی فراہم کی۔اس کے ساتھ ساتھ اس وباء کے دوران کام کرنے والے تمام اداروں کی نگرانی بھی کی اور انہیں متحرک بھی کیا۔ اس مہم کے دوران محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے سینئر افسران فیلڈ میں دن رات اپنی خدمات انجام دیتے رہے اور کافی افسران اس وباء کا شکار بھی ہوئے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنا کام جاری رکھا۔محکمہ کے افسران جرت، بہادری اور مستقل مزاجی کے ساتھ ابلاغ عامہ کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

صد افسوس کہ اس قدر محنت اور جد و جہد سے کام کرنے کے باوجود اس محکمہ پہ وہ توجہ نہیں دی جاتی جس کا یہ محکمہ حقدار ہے۔دوسروں کی ترجمانی کرنے والے ڈی جی پی آر کے بارے میں عام طور پر یہی سننے کو ملتا ہے کہ یہ محکمہ کام نہیں کر رہا لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اگر آپ اس محکمہ کی کارکردگی کو دیکھیں تو یہ اس محکمہ کے افسران تمام تر حکومتی سرگرمیوں میں اول دستے میں نظر آتے ہیں۔حکومت وقت کو چاہیے کہ اس محکمہ پہ بھرپور توجہ دے اور وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس محکمہ کو بھی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے اور اس میں موجود کام کرنے والے افسران کو بھی مرعات دی جائیں تا کہ وہ مزید محنت اور لگن سے کام کریں اور ملک پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button