مجھے ہے حکم اذاں ۔۔۔ شازیہ کاسی

میرے لئے کوئی خبر خاص و عام نہیں ہوتی بلکہ خبر صرف خبر ہوتی ہے۔کل سے مریم نواز کا شکوہ اور بلاول بھٹو کا جواب شکوہ ٹویٹ آج کل خبروں کی زینت بنا ہوا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ خبر خاص کیوں ہے اور عوامی مسائل کوئی خبر نہیں ۔ ادارتی اجاراداری ہر حکومت میں رہی ہے مگر یہ خاص خبر کیوں ہے ۔ کسی کو ملک میں لا قانونیت نظر نہیں آتی ۔ انتظامی رٹ کی کہیں زور و زبردستی اور کہیں بےبسی ۔ عدالتی کاروایاں بریکنگ نیوز ہے ۔ مگر بچوں کے ہراسانی اور بیروزگاری سے ستائ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے مگر یہ خبر خاص نہیں ۔

صحیح ہے خاص لوگوں کی خبر بھی خاص اور عوام کی خبر بھی عمومیت کے زمرے میں آتی ہے ۔ کمال ہے جن لوگوں کے ووٹ سے حکمرانی کی جاتی ہے جن کے محصولات سے کاروبار حکومت و رياست چلتے ہیں ان کی زندگی تنگدستی ، بیروزگاری ، تعلیم و صحت سے بد سے بدترین ہوئی پڑی ہے مگر یہ خبر خاص نہیں کہیں اس پر بحث نہیں کوئی اس کے تدارک کیلئے کوئی ایکشن پلان نہیں بلکہ وزرا کی آپس کی چپکلش کون کس پہ بھاری ۔ کس کا بھٹو زندہ ہے اور کس نے کرپشن کی اور ملک سے بھاگ گیا یہی کچھ میڈیا اور ٹاک شوز موضوع ہوتے ہیں اور تین سیاست دان ایک دفاعی تجزیہ کار ایک دوسرے کی جوتم پریڈ کرتے ہیں اور اینکر اس میں اگر کچھ کوئی بھول جاتا ہے تو چسکے لینے کیلئے پھر سے پیٹرول ڈال کر محظوظ ہوتا ہے حالانکہ پیٹرول ١١٠ روپے لیٹر ہوگیا ہے ۔ اس ملک کی معیشت اور معاشرت دونوں زبوں حالی کا شکار ہیں اور مزید تنزلی کی طرف گامزن ہیں جس میں اشرافیہ کا ہر طبقہ حسب توفیق اپنا حصہ ڈالتا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں کردار افکار اور ضمیر کی للكار میڈیا پریس کانفرنس کی جهنكار میں گم ہو چکی ہے ۔ ملک میں آوارہ کتوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کا شکار عوام  ہیں ۔ لوگوں کی قوت خرید سے لیکر قوت برداشت ختم ہوتی جا رہی ہے مگر جس وقت روم جل رہا تھا راوی چین لکھ رہا تھا اور آج کا راوی بھی یہی کر رہا ہے ۔ روم کو جلانا ایک حادثہ نہیں تھا بلکہ ایک سازش تھی کہ عوام حکمران طبقہ کو نہ جلا دے لہذا روم کوہی جلا دو ۔

عوام حکومت کی داد رسی کرے مگر کوئی سوال نہ کرے ۔ آج بھی یہی ہو رہا ہے ۔ بھوک جرائم کو جنم دیتی ہے اور جرائم کی پشت پناہی جب مملكت اور رياست کر رہی ہو تو ہر عیب ہنر بنتا جاتا ہے اور پھر احتساب اور احساس دونوں دفن ہو جاتے ہیں کیوں کہ پھر یہی طرز زندگی اور سیاست اور معاشرت بن جاتے ہیں جہاں جھوٹ غلط نہیں ہوتا ۔ دھوکہ دہی طرہ امتیاز بن جاتا ہے ۔ جہاں حق خوری آپ کا حق ہوتا ہے جہاں غصب کرنے والا والی ہوتا ہے جہاں چوکیدار آپ کے پیسوں سے خریدی ہوئی بندوق سے آپ کو ہی قتل کرتا ہے جہاں تقسیم در تقسیم واحد طرز حکمرانی ہوتا ہے ۔ جب جرم کی نشان دہی کرنے والا مجرم ہو جائے تو یقین رکھئے وہاں صرف مجرم ہی حکمرانی کرتے ہیں ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button