’’خاتون وی لاگر‘‘ کی غلطی اور معاشرہ

ہر طر ف ہیں دیکھ عورت کے ہی چرچے
مردِ ناداں تُو کہاں کا پارسا ہے؟
میں اس موضوع پر لکھنا نہیں چاہتی تھی کیونکہ یہ ٹاپک ہی کچھ ایسا ہے کہ انسان سو بار سوچتا ہے کہ کچھ لکھا بھی جائے یا نہیں پھر سوچا ایک خاتون ہونے کے ناطے مجھے اس ٹاپک پر ضرور بات کرنی چاہیے کہ شاید لڑکیوں کو کچھ سمجھ آجائے ۔
گذشتہ دو تین دنوں میں ایک معروف ’’یوٹیوب وی لاگر‘‘ خاتون کی مختلف ویڈیوزسامنے آئیں بہت سے کمنٹس پڑھنے کو ملے اورلوگ اپنی سوچ و فکر کے مطابق اپنی اپنی آراء کا اظہارکرنے میں لگے ہیں۔میری رائے میں آج کے دور میں بہت ہی کم لوگ ہیں،وہ بھی خاص کر اندرونِ سندھ میں جہاں پر ایک خاتون کو سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔اگر کسی انسان خاص طور سے کسی خاتون کے پاس یہ سہولت موجود ہے تو اْسے چاہئے کہ وہ اس کا صحیح استعمال کریں۔ پہلی بات جو میں سبھی لڑکیوں کے لیے کہنا چاہوں گی کہ ’’لڑکی کی ایک غلطی ساری زندگی اس کا تعاقب کرتی ہے‘‘۔دوسری بات اولاد کی تربیت ہے جس میں والدین کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔میرے اباجی کہا کرتے تھے کہ’’مرد کی جرات نہیں کہ عورت کی طرف قدم بڑھا دے،جب تک کہ عورت کی مرضی شامل نہ ہو‘‘۔
ایک پوسٹ پڑھنے کو ملی کہ’’خواتین محبت سے اجتناب کریں ویڈیوز وائرل ہوسکتی ہیں‘‘۔محبت ہونا ایک فطری عمل ہے کہ کب کس سے ہوجائے نہیں علم،مگر ہم لوگ اس محبت میں اتنے اندھے ہیں کہ ہم سامنے والے کی ناجائز خواہشات کو بھی پورا کرنے میں احتیاط نہیں کرتے۔مذکورہ خاتون کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا،وہ واقعی باعث مذمت ہے۔لیکن بحیثیت خاتون اسے یہ بھی سوچنا چاہئے تھا کہ کیسے پردیس میں بیٹھے ہوئے انجان شخص پر بھروسہ کر رہی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ عورت سے سچی محبت کرنے والا مرد یہ کبھی برداشت نہیں کرے گا کہ اس کے محبوب کو ہوا بھی چھوجائے۔ بالفاظ دیگر جذبہ رقابت کی بدولت وہ اس چھونے والی ہوا کو بھی دشمن اور رقیب گردانتا ہے۔ اورمیرا کہنا ہے کہ ایک غیرت مند مرد (جو عورت کو اپنی عزت سمجھتا ہو)کسی غیر کی نظر تو درکنار عورت کو کیمرے کی آنکھ سے بھی چھپا کر رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
ذرا سوچئیے!یہ کیسی محبت ہے۔۔۔۔؟کہ کوئی انجان شخص ہمیں کہتا ہے کہ اگرتم نے میری ناجائز خواہش پوری نہ کی تو میں ناراض ہوکر چلا جاؤں گا۔یقیناً ایسا شخص جھوٹا اور فریبی ہی ہوگا۔ اْس کی محبت دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوسکتی۔بیشک! ہم کسی کو بھی ٹوٹ کر چاہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم نمازوں میں، سجدوں میں روئیں یا تہجد کی نمازیں ادا کریں یا نفلی روزے رکھیں ،یا دن رات اس کے ہجر میں گھلتے رہیں مگر کیا کوئی ایسا شخص جس کے کوائف یعنی خاندانی پس ِمنظر سے بھی ہم ناواقف ہوں،ہم پر اس قدر حاوی ہوسکتا ہے کہ ہم جائز اور ناجائز کا فرق ہی بھول جائیں۔۔؟یہ کوئی عقلمندی نہیں،سراسر نادانی ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ جب ہمیں ہمارا ہی من پسند شخص بالکل تنہا کردیتا ہے یعنی کسی بھی بات سے ناراض ہوکرہمیں چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ہم اس کی محبت میں ہر چیز سے بیگانہ ہوجاتے ہیں اوراس ایک شخص کے غم میں گْھلتے رہتے ہیں۔اس لمحے کبھی ہم نے سوچا کہ اس وقت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی ہمارے ساتھ تھا۔ وہ شخص جسے ہم نے ٹوٹ کر چاہاتھا،وہ تو نہیں تھا،پھرہم اس شخص کے لیے اپنے اللہ کو کیسے ناراض کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہماراساتھ تب بھی نہیں چھوڑا جب ہمیں وہی شخص تنہا کرگیا تھا۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ’’محبت تو خود ناجائز ہے مگر قرآن میں لکھا ہے کہ ’’جو عورت پسند آجائے اس سے نکاح کرلیں‘‘۔
محبت جائز ہے مگر نکاح کے بغیر کوئی بھی تعلق رکھنا ناجائز ہے، دلوں کا کنٹرول اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جس کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا،پھرہمارے دل میں کسی ایسے شخص کا خیال کیسے آسکتا ہے۔۔؟ساری بات آزمائش کی ہوتی ہے کہ رب ہمیں ہر طریقے سے آزماتا ہے کہ ہم کیا کرتے ہیں۔ قرآن ِ پاک میں یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ ہم تمہیں لازماًآزمائیں گے
ہمیں اپنے نفس کو کنٹرول کرنا سیکھناچاہئے اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے جائز تعلق کی دعاکرتے رہنا چاہئے۔ کسی ناجائز تعلق میں بندھ جانا، سراسرتباہی اور بربادی ہے۔اگر ہمارے زندگی میں کوئی بھی ایسا شخص شامل ہوتا ہے جسے ہم ٹوٹ کر چاہنے لگے ہوں،اور وہ ہمیں ناجائز تعلق میں بندھ جانے کو کہہ رہا ہو اورہماری سوچ یہ ہو کہ وہ نہیں ملا توہم مرجائیں گے۔
دل ودماغ میں ایسی کیفیت پیدا ہو جائے توہمیں ایسے شخص کو پہلی فرصت میں چھوڑ دنیا چاہئے۔اور ہمیں خود کو اس کے سحر سے باہر نکالنا ہوگا بجائے اس کے کہ ہم اپنی زندگی کو ختم کریں ۔زندگی میں یہ بات ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیں کہ
’’عزتوں کے سودے نہیں ہوا کرتے‘‘۔
اور’’جہاں بات عزتوں کی آجائے تو فیصلے کیے نہیں جاتے، لیے جاتے ہیں‘‘۔
اگر دعا مانگنے کے بعد بھی آپ کو وہ شخص نہ ملے تو سمجھ لیں کہ وہ آپ کے لیے بہتر نہیں تھا۔پھر اپنی زندگی کی ڈورکو اللہ کے سپرد کر دیں۔
کیونکہ جو رب آپ سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ آپ کی زندگی کے بارے میں کبھی غلط فیصلہ نہیں کر سکتا۔”
آپ یہ بھی سوچیں کہ آپ اس شخص کا ساتھ جنت تک مانگ رہے ہیں اور وہ آپ کو جہنم کی راہ پر چلنے کو کہہ رہا ہے۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ حرام کبھی حلال نہیں ہو سکتا
اور محبت ایک خالص جذبہ ہے، گندگی کا ڈھیر نہیں جو آپ کے وجود کو گندا اور آپ کی عزت کو داغدار کر دے اور جو آپ سے محبت کرتا ہوگا وہ کبھی بھی آپ کو جہنم کے راستے پر چلنے کو نہیں کہے گا۔
سچ تو یہ ہے کہ جو شخص ہم سے اتنا ہی مخلص ہوگا تو وہ نکاح ہونے تک خود کو روک کر رکھے گا۔کبھی ناجائز اور غیر شرعی کاموں پر مجبور نہیں کرے گا یہ بات بھی ہمیں اچھے سے ذہن نشین کرنا ہو گی کہ’’غلاظت کے ڈھیر میں گرنے کے بجائے منوں مٹی تلے دفن ہوجانا زیادہ بہتر ہے‘‘۔
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ’’تصویر کے دو رْخ ہوتے ہیں، جبکہ میری رائے ہے کہ تصویر ہر زاویے سے الگ نظر آتی ہے۔کوئی بھی کام کرنے سے پہلے، خواہ وہ کوئی بھی عمل ہو، اس پہلو پرزیادہ نہیں تو پانچ سے سات منٹ ہی سوچ لیا کیجیے کہ آیا اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔۔؟گویاجو نظر آ رہا ہوتا ہے وہ توسامنے کا رخ ہوتا ہے جو واقعی خوبصورت ہوتا ہے کہ انسان کی آنکھیں بھی اس کی تیز سفید روشنی سے چندھیا سی جاتی ہیں۔یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ اس کا کوئی تاریک پہلوتو نہیں،محض روشنی پر نظر ڈالنے کے بجائے تاریک پہلوؤں پر پہلے غور کرنا چاہئے۔اس طرح ہم بہت سی غیر مناسب اور غیر شائستہ باتوں سے بھی بچ سکیں گے۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی نسلوں کی تربیت سے بے نیاز ہوتے جا رہے ہیں،جس کی وجہ سے بہت سے انہونے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بچوں اور بچیوں کو زیادہ نہیں توکم از کم صحیح اور غلط کی تمیز ہی سکھادیں۔اوراس بات کی کوشش کریں کہ ہم لوگ نفس کو اپنے اوپر اتنا حاوی مت ہونے دیں کہ ہمارا وجود بکھر کر رہ جائے اورہم اپنی غلطیوں،کوتاھیوں اور لاپروائیوں کے باعث روز ِمحشر اللہ تعالیٰ کے سامنے شرمندہ ہو ں۔میرا لڑکیوں کے لیے پیغام ہے کہ:
1۔لڑکی کی ایک غلطی ساری زندگی اس کا تعاقب کرتی ہے۔
2۔عزت کانچ سے زیادہ نازک ہوتی ہے اْس پر ذرا سی بھی گرد جم جائے تو وہ کسی جوگی نہیں رہتی۔
3۔جب بات عزتوں کی آجائے تو فیصلہ لیے جاتے ہیں،کیے نہیں جاتے۔
4۔سو میں سے ایک مرد ایسا ہوگا جس کے جذبات آپ کے لیے سچے ہوں گے تو 100میں سے ایک مرد وہ کونسا ہے یہ جاننے کے لیے کبھی بھی رسک مت لیں۔
5۔محبت ایک وقتی جذبہ ہے جس میں مستقل سکون نہیں۔ اس کے برعکس نکاح نصف ایمان اور دائمی سکون ہے۔
6۔محبت جائز رشتے میں ہو توعبادت بن جاتی ہے اور ناجائز رشتے میں ہوتباہی بن جاتی ہے۔
’’یوٹیوب بلاکر خاتون‘‘پر تنقید کے ساتھ ساتھ کافی لوگ ہمدردی بھی کر رہے ہیں،لیکن کچھ لوگ اسے پبلسٹی سٹنٹ کا نام بھی دے رہے ہیں۔اب تک کی پیدا شدہ صورتحال قابلِ مذمت ہے۔اندھے اعتماد نے خاتون کی شہرت کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔اور ایک شخص نے دوست بن کر اس نادان لڑکی کو تماشا بنا کررکھ دیا ہے۔تھوڑی سی احتیاط خاتون کو پیدا شدہ پریشانیوں سے بچا سکتی تھی،لیکن اس وڈیوکی آڑ میں سارا سوشل میڈیا اس کے پیچھے لٹھ لے کر چڑھ دوڑا ہے۔کبھی کبھی انسان اپنی خامیوں پر غور نہیں کرتا بلکہ دوسروں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کرتا ہے،لیکن حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے
تْو بھی کچھ کم تو نہ تھی رنگ بدلتی عورت
مرد مجرم ہے جوبازارمیں لے آیا ہے!
آخر میں دْعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کا پردہ رکھے اور ہمیں بھی ہدایت دے کہ ہم دوسروں کی بہن،بہواوربیٹیوں کو بھی اپنی ہی بہو بیٹیوں جیسا سمجھیں اور کسی بھی خاتون کی عزت کو نہ اْچھالیں۔ آمین ثمہ آمین

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button