یوم آزادی پر تجدیدعہد وفا!

یوم آزادی جب بھی آتا ہے توایک عہد وفا یاد دلاتا ہے کہ جو قیام پاکستان کے لیے دی جانے والی قربانیوں اور لازوال جدوجہد سے عبارت ہے، پاکستان اس لیے معرض وجود میں آیا تھا کہ مسلمانوں کو ایک اسلامی مملکت ملے گی کہ جس میں اسلامی نظام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا دیکھ سکیں گے،یوم آزادی مسلمانوں کے نیک مقصد کے لیے دی گئی قربانیوں کو یاد کرنے، اپنے وعدہ نبھانے اور احساس وفا کا دن ہے،اس یوم آزادی کے موقع پر ہربار کی طرح آزاد وطن کی اہمیت اور قدرو منذلت کا احساس مزید شدت سے اجاگر ہورہا ہے۔
یہ خطہ ٔسر زمین بہت قر بانیوں کے عوض ملا ہے ،ہمارے بزرگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے اعتراف میں سر تسلیم خم ہے کہ جس کے نتیجے میں ہمیں ایک خود مختار نظریاتی ریاست ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ حاصل ہوئی تھی، ہمارے آبا و اجداد کے لیے 75سال قبل جس طرح ایک مسلم ریاست کا وجود لازم وملزوم تھا، اسی طرح ہمارابھی فرض ہے کہ ہم تحریک پاکستان کے قائدین اور آبا و اجدادکے چھوڑے ہوئے ترکے اور پیارے وطن کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے وہ تمام ذمہ داریاں پوری کریںکہ جو اس کی تعمیر و تشکیل کے لیے ضروری ہیں، یہ کسی ایک فرد کانہیں، ہر اس شخص کا فرض ہے کہ جو اس مملکت خداداد میں پیدا ہوا اور ا س ملک کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔یوم آزادی تجدید عہد وفا کا دن ہے ،اس دن سب نے اپنا محاسبہ بھی کرنا ہے کہ بحیثیت پاکستانی ہم نے اپنے ملک کو کیا دیاہے، ہم ہر سال تجدید عہد وفا کے عزم کے ساتھ آزادی کا د ن مناتے وقت جب گزرے سال پر نگاہ دوڑاتے ہیں تو ہمیں پستی، زبوں حالی اور پہلے سے بھی زیادہ ابتری نظر آتی ہے، ہمارے بزرگوں نے جوملک بڑی رواداری، اعتدال، ایثار، یقین محکم، استقامت جیسی اعلیٰ انسانی اوصاف کے مظاہرے سے حاصل کیا تھا، یہ سارے اعلیٰ اوصاف آج ناپید نظر آتے ہیں،کیا لاکھوں اسلامیان برصغیر نے جان، مال، عزت کی قربانی دے کر اس لیے پاکستان بنایا تھا کہ چند خاندان اور ان کی عیاش اولادیں 98 فیصد عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر قومی وسائل اپنی ذات، جماعت اور خاندان کو مضبوط کرنے کے لئے ذاتی تصرف میں لائیں، آخر کب تک بحرانوں سے ڈرا کر اور لیکشن کا ڈھونگ رچاکر فاقہ مست عوام سے ووٹ کی شکل میں لوٹ مار کا لائسنس حاصل کیا جاتا رہے گا۔
یہ حقیقت اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ وطن عزیز کے حالات کبھی آئیڈیل نہیں رہے ہیں، لیکن ملک کے بدتر حالات کے ذمہ دار کوئی غیر نہیں اپنے ہی حکمران رہے ہیں،ہمارے حکمرانوں کی تر جیح ملک وعوام کی بجائے ذاتی مفادات کا حصول رہا ہے،تاہم اس قوم میں مشکلات سے لڑنے کا جذبہ آج بھی اتنا ہی پختہ ہے،کہ جتنا آزادی کے وقت رہا ہے، بس ایک باصلاحیت دیانتدار قیادت کے ساتھ سمت درست کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد اس قوم کو دنیا کی کوئی قوت آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی، لیکن اس کے لیے بحیثیت قوم سب کو مل کر اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔
ہم یوم آزادی کے موقع پر اپنے مخصوص جوش و جذبے کو بھول کر بے ہنگم شور شرابے کا شکار نظر آنے لگے ہیں، ہم بھولتے جا رہے ہیں کہ اس تاریخی دن کا پس منظر کیا ہے؟ اس کی اہمیت کیا ہے؟ ہمارے آبا و اجداد نے کتنی جدوجہد، کتنی محنت و قربانی سے وطن حاصل کیا تھا،ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس خطے کو حاصل کرنے کے لیے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی، آزادی کے متوالوں نے اپنے بھرے پورے مکانات چھوڑ دیے، ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں قربان کردیں، ہزاروں عفت مآب خواتین کی چادر عصمت کو تار تار کر دیا گیا، مائوں کے سامنے ان کے ننھے منے اور معصوم جگر گوشوں کو ذبح کیا گیا، یہ سب کس کے لیے کیا گیا تھا؟یہ سب کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا، اس وقت گلی گلی میں نعرہ گونجتا تھا ’’پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ‘‘ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر پورے برصغیر کے مسلمان ایک ہوگئے تھے۔
اُس وقت ـ’’لا الہ الا اللہ‘‘ نے سب کو ایک کر دیا تھا ،لیکناب وہ جوش و خروش اور جذبہ جنوں ماند پڑ نے لگا ہے ،سیاسی قیادت نے عوام کے درمیان اتنی غلط فہمیاں پھلائی ہیں کہ جن کے سبب لوگ مختلف گروہوں میںبٹ کررہ گئے ہیں، اس ملک کے عوام میں جب تقسیم ہوئی ہے تو ازلی دشمن کابھی حوصلہ بڑھنے لگا ہے ، ایک بار پھر سرحدوں پر چھیڑ چھاڑہونے لگی ہے ،ایک بار پھر دہشت گردی پھیلنے لگی ہے ،شاید دشمن سمجھتا ہے کہ اس ملک میں اب کوئی متحد قوم، کوئی ملت نہیں رہتی ہے ،اس بکھری عوام کو آسانی سے ایک بار پھر غلامی کی زنجیروں میں جکڑ ا جاسکتا ہے، لیکن وہ بھول گیاہے کہ یہ قوم پے در پے سانحات اور بحرانوں کے باعث مشکل میں ضرور ہے، لیکن اپنی آزادی و خود مختاری سے غافل نہیں ہے۔
پا کستانی عوام اپنی افواج کے کندھے سے کندھا ملائے دشمن کے خلاف متحد ہے،تاہم اس یوم آزدی پر تجدید عہد وفا کرنا ہو گا کہ ہم ملک وقومی مفاد پر ذاتی مفادات کو ترجیح نہیں دیں گے، اس ملک کوجس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا، ان مقاصد کو پورا کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے،اس پاک سرزمین پر دین اسلام کے قوانین نافذ کریں گے ، اپنے پیارے وطن کے لیے ہر قسم کے باہمی اختلافات بھلادیں گے، ایک دوسرے کو سیاسی بنیادوں پر تقسیم کر نے کی بجائے ایک قوم ، ایک ملت اور امت واحدہ کی ایسی مثال بنیں گے کہ واقعی دنیا کہہ سکے کہ مملکت خداداد اسلامی جمہویہ پاکستان ا سلام کا ایک مضبوط قلعہ ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button